آیۃ القران

اِنَّمَاۤ اَمۡرُہٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیۡئًا اَنۡ یَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ (۸۲)(سورۃ یٰس)

اُس کا معاملہ تو یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرلے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ : ”ہوجا“ بس وہ ہو جاتی ہے۔ (۸۲)(آسان ترجمۃ القران)

عبادات نبوی اور جدید سائنسی تحقیقات

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَا عَلَى الأَرْضِ أَحَدٌ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ‏.‏ إِلاَّ كُفِّرَتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ‏"‏(ترمذی شریف/ باب : ابواب الدعوات)

نبی ﷺ نے فرمایا : زمین میں کوئی نہیں جو کہے: لا إله إلا الله: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں! والله اکبر: اور اللہ سب سے بڑے ہیں ! ولا حول ولا قوة إلا بالله اور کچھ طاقت اور قوت نہیں مگر اللہ کی مدد سے مگر اس سے اس کی خطائیں مٹادی جاتی ہیں ، اگر چہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں“(تحفۃ الالمعی/ج:۸)

Download Videos

دنیا کی لذتوں سے کنارہ کشی :

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ اپنے کسی سفر میں روانہ ہوۓ، جب گرمی بہت محسوس ہوئی تو پگڑی منگوائی اور باندھ لی پھر فوراﹰ اتارڈالی ـ ان سے عرض کیا گیا: اے امیر المومنین! آپ نے اسے کیوں اتار دیا ہے؟ اس نے تو آپ کو گرمی سے بچانا تھا۔ فرمایا: مجھے کچھ اشعار یاد آ گئے تھے جن کو پرانے زمانہ کے لوگوں نے کہا ہے وہ اشعار یہ ہیں ۔ عربی اشعار کا ترجمہ : ❶ وہ آدمی جس کے چہرے کو دھوپ لگتی ہے یا غبار پڑتا ہے تو اس کے عیب دار اور پراگندہ ہونے سے ڈرتا ہے ـ ❷ اور سایہ ڈھونڈتا ہے تاکہ اس کی ترو تازگی قائم رہے ـ یہ عنقریب ایک دن قبر میں خاک آلود ہوگا ـ ❸ ایسے تاریک گڑھے میں غبار آلود اور وحشت میں ہوگا اور تحت الثری ( ساتوں زمینوں کے نیچے مقام سجین میں جہاں کافروں اور بدکاروں کی روحیں ڈالی جاتی ہیں، میں طویل عرصہ گزارے گا ـ (فائدہ) مذکورہ اشعار کے ساتھ علامہ ذہنی رح نے یہ شعر بھی ذکر کیا ہے : ترجمہ : اے نفس ردی ہونے سے پہلے ( آخرت کی) تیاری کرلے،جہاں تو نے ( ہر حال میں) پہنچنا ہے تو فضول نہیں پیدا کیا گیا ـ

Naats

اہم مسئلہ

اگر کسی شخص کو دوران نماز کسی رکن کے ادا کرنے یا ادا نہ کرنے میں شک ہو، اور وہ ایک رکن ادا کرنے یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ پڑھنے کے بقدر سوچتا ہی رہے، نہ قرآت میں مشغول ہو اور نہ ذکر و تسبیح میں، تو اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا ، اور اگر سوچنے کے دوران نماز بھی پڑھتا رہا تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔(کتاب : اہم مسائل/ ص : ۷۲)