علمی و تحقیقی رسائل جلد ١٠

حدیث الرسول ﷺ

أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخَذَ ذَهَبًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي .(ابو داؤد:۴۰۵۷)

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ریشمی کپڑا لے کر اپنے دائیں ہاتھ میں رکھا اور اپنے بائیں ہاتھ میں سونا رکھا اور ارشاد فرمایا : یہ دونوں اشیاء میری اُمت کے مردوں کے لئے حرام ہیں۔(ابو داؤد شریف مترجم)

آیۃ القران

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَخْفٰى عَلَیْهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِؕ(۵)(سورۃ آل عمران)

یقین رکھو کہ اللہ سے کوئی چیز چھپ نہیں سکتی، نہ زمین میں نہ آسمان میں۔(۵)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

انجکشن کے ذریعے خون نکالنا ناقض وضو ہے یا نہیں؟ اگر انجکشن کے ذریعے ٹیسٹ یا کسی دوسرے مقصد کے لیے خون نکالا جائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا ، کیوں کہ ٹیسٹ کے لیے عامۃ اتنا خون نکالا جاتا ہے جو نکل کر اپنے محل سے بہہ سکتا ہے لیکن اگر دوا پہونچانے کی غرض سے انجکشن دیا تو یہ انجکشن ناقض وضو نہیں ہے ، ہاں اگر انجکشن لگوانے کے بعد اتنا خون نکلے جو اپنی جگہ سے بہہ سکتا ہو تو ناقض وضو ہوگا ۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۵۹)