اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۱۵)(سورۃ التغابن)
تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو تمہارے لیے ایک آزمائش ہیں۔ اور وہ اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے۔(۱۵)(آسان ترجمۃ القران) وضاحت: آزمائش یہ ہے کہ انسان مال و دولت اور اولاد کی محبت میں منہمک ہو کر اللہ تعالیٰ کے احکام سے غافل تو نہیں ہوتا، اور جو شخص ایسی غفلت سے اپنے آپ کو بچالے اس کے لئے اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا اجر وثواب ہے۔(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَكُ بِهِ وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ ثُمَّ هُوَ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ(مسلم شریف:۲۸۰۴)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی بھی اللہ رب العزت سے بڑھ کر تکلیفوں پر صبر کرنے والا نہیں ہے کہ اس کے ساتھ شریک کیا جاتا ہے اور اس کے لئے اولاد ثابت کی جاتی ہے پھر بھی وہ انہیں عافیت اور رزق عطا کرتا ہے(تفہیم المسلم)
ائمہ اربعہ (۱) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ پیدائش ۸۰ھ وفات ۱۵۰ھ (۲)امام مالک بن انسؒ پیدائش ۹۳ھ وفات ۱۷۹ھ (۳)امام محمد بن ادریس شافعیؒ پیدائش ۱۵۰ھ وفات ۲۰۴ھ (۴)امام احمد بن حنبلؒ پیدائش ۱۶۴ھ وفات ۲۴۱ھ ائمہ حدیث (۱)محمد بن اسماعیلؒ بخاری پیدائش ۱۹۴ھ وفات ۲۵۶ھ- (۲)مسلم بن حجاج نیشاپوریؒ پیدائش ۲۰۴ھ وفات ۲۶۱ھ- (۳)ابوداؤد سلیمان بن اشعثؒ پیدائش ۲۰۲ھ وفات ۲۷۵ ھ- (۴)ابو عیسی محمد بن عیسیٰ ترمذیؒ پیدائش ۲۰۹ھ وفات ۲۷۹ھ (۵)ابو عبد اللہ احمد بن شعیب نسائیؒ پیدائش ۲۱۴ ھ وفات ۳۰۰ھ (۶)محمد بن یزید بن عبد اللہ ابن ماجہؒ پیدائش ۲۰۷ھ وفات ۲۷۳ھ
اگر کسی شخص کو تہجد میں اٹھنے کا بھروسہ ہو تو اس کے لیے افضل یہ ہے کہ تہجد کی نماز کے بعد وتر پڑھے، اور اگر بھروسہ نہ ہو تو عشا کی سنتوں کے ساتھ ہی پڑھ لینا ضروی ہے۔(اہم مسائل/ج:۶/۸۴)