آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۱۸)(سورۃ الحشر)

اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔(۱۸)(آسان ترجمۃ القران)

مصنّف ابنِ ابی شیبہ مترجم جلد 5

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ(بُخاری: ۱۴۱۷)

میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی ( یعنی صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی ضرور کوشش کرو )

Download Videos

غیبت سے بچنے کا آسان راستہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔

Naats

اہم مسئلہ

غلطی سے زکوۃ زیادہ دے دینا اگر کسی شخص کے ذمہ زکوۃ کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور اس نے غلطی سے زیادہ زکوۃ دیدی ، تو اس کے لئے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکوۃ میں شمار کرلے، اور اگر اس زائد مقدار کو نفلی صدقہ تصور کرے، اور آئندہ سال کی زکوۃ اپنے وقت پر الگ حساب لگا کر ادا کرے، تو بھی حرج نہیں، بلکہ یہ زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۱۳۸)