قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، وَأَهْلِ النَّارِ كُلُّ جَوَّاظٍ عُتُلٍّ مُسْتَكْبِرٍ ".(بُخاری شریف۔ ۶۶۵۷)
نبیﷺ نے پوچھا: کیا میں تم کو جنتی نہ بتلاؤں؟ (وہ) ہر کمزور، کمزور گردانا ہوا ہے، اگر اللہ پر قسم کھالے تو اللہ تعالی ضرور اس کی قسم پوری کریں ( اور اللہ کی صفات بندوں کو اپنانی چاہئے، اسی لئے ابرار المقسم مستحب ہے ) اور کیا میں تمہیں دوزخی نہ بتلاؤں؟ وہ ہر اکھڑ مزاج ، اکڑ کر چلنے والا، گھمنڈی ہے!(تحفۃالقاری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا(۵)إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا(۶)
چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ مشکلات کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے، (۵) یقیناً مشکلات کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے(۶)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’قلَّ رَجُل يَأْخُذ كتابا ينظر فِيہِ إِلَّا اسْتَفَادَ مِنْہُ شَيْئا‘‘ بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کوئی کتاب پکڑتا ہے مگر یہ کہ اُس میں سے کچھ فائدہ پا لیتا ہے۔ یعنی : جب بھی کوئی کتاب کھولیں تو اُس میں سے ضرور فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے کتابوں کا مطالعہ کرتے رہا کریں۔ (العلل ومعرفۃ الرجال لعبداللہ بن احمد بن حنبل : 2393، ترجمہ مفہوماً)
ملازم کو تنخواہ طے کیے بغیر رکھنا جائز نہیں ہے اس سے معاملہ فاسد ہو جائے گا ، عقد کے وقت ہی تنخواہ طے کرنا ضروری ہے اور طے نہ کرنے کی صورت میں وہ اجرتِ مثل کا مستحق ہوگا یعنی ایسا آدمی اتنی ہی ذمہ داری کے ساتھ دوسری جگہ کام کرتا اور اس کو جو تنخواہ ملتی اسی کا مستحق ہوگا۔(ماخوذ از : کاروباری مسائل اور اُن کا شرعی حل قسط اول/ ص:۹۳)