آیۃ القران

لَا أُقْسِمُ بِهَٰذَا الْبَلَدِ (۱) وَأَنتَ حِلٌّ بِهَٰذَا الْبَلَدِ (۲) وَوَالِدٍ وَمَا وَلَدَ (۳) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ (۴)(سورۃ البلد)

میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی (۱) جبکہ(اے پیغمبر!) تم اس شہر میں مقیم ہوں(۲) اور(قسم کھاتا ہوں) باپ کی اور اُس کی اولاد کی(۳) کہ ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے(۴)(یہ وہ بات ہے جو قسم کھاکر فرمائی گئی ہے مطلب یہ ہے کہ دنیا میں انسان کو اس طرح پیدا کیا گیا ہے کہ وہ کسی نہ کسی مشقت میں لگا رہتا ہے ۔ چاہے کوئی کتنا بڑا حاکم ہو، یا دولت مند شخص ہو، اُسے زندہ رہنے کے لئے مشقت اٹھانی ہی پڑتی ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ اُسے دُنیا میں کبھی کوئی محنت کرنی نہ پڑے تو یہ اُس کی خام خیالی ہے ۔ ایسا کبھی ممکن ہی نہیں ہے۔ آسان ترجمۃ القران)

مولانا عبیداللہ سندھی اور ان کے چند معاصر

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا أَنَسٌؓ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ‏.‏ وَلاَ لِمَ صَنَعْتَ؟ وَلاَ أَلاَّ صَنَعْتَ‏؟(بُخاری شریف ۶۰۳۸)

حضرت انسؓ کہتے ہیں: میں نے دس سال نبی صلی ﷺ کی خدمت کی ، پس کبھی آپ نے مجھ سے اوں نہیں کہا، اور کبھی ایسے کام کے لئے جو میں نے کیا : تونے یہ کام کیوں کیا ؟ نہیں کہا، اور کبھی میں نے کوئی کام نہیں کیا تو ”تو نے یہ کام کیوں نہیں کیا ؟“ نہیں کہا (تحفۃ القاری)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

Naats

اہم مسئلہ

بعض عورتیں باوضو ہونے کی حالت میں اپنے چھوٹے بچے کا پیشاب پاخانہ دھلانے پر یہ خیال کرتی ہیں کہ ان کے اس عمل سے خود ان کا وضو بھی ٹوٹ گیا، جبکہ یہ خیال صحیح نہیں ہے، کیوں کہ وضو کے ٹوٹنے کیلئے نواقض وضو میں سے کسی ناقض کا پایا جانا ضروری ہے، اور وہ یہاں نہیں پایا گیا ، اس لئے ان کا وضو بھی نہیں ٹوٹا۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۵۷)