آیۃ القران

فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ (۹) وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ (۱۰)(سورۃ الضحیٰ)

اب جو یتیم ہے، تم اُس پر سختی مت کرنا (۹) اور جو سوال کرنے والا ہو ، اُسے جھڑ کنا نہیں (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

پاکیزہ زندگی

حدیث الرسول ﷺ

أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ ‏ "‏ لاَ يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلاَ يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلاَّ ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ ‏"‏‏.‏(بُخاری شریف ۶۰۴۵)

نبیﷺ نے فرمایا: نہیں الزام لگا تا کوئی کسی پر فسق کا اور نہیں الزام لگا تا اس پر کفر کا مگر پلٹ جاتا‌ ہے وہ الزام اس پر اگر نہیں ہوتا ہے وہ شخص جس پر الزام لگایا گیا ہے ایسا!(تحفۃ القاری)

Download Videos

​​​​​​جب نیک بنیں گے تب ایک بنیں گے:

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ایک اصول ذہن میں رکھ لیں کہ میاں بیوی کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ ہم ایک بن جائیں ۔جسم ایک ہوجائیں،ہم ایک دوسرے پر قربان ہوں،ہم ایک دوسرے سے پیار محبت کی زندگی گزاریں، ہمارے دل ایک ہو جائیں، اس لیے یہ بات اپنے دلوں میں لکھ لیجئے۔ "جب نیک بنو گے تب ایک بنو گے"ـ جب تک طبیعتوں میں نیکی نہیں آئے گی دل ایک نہیں بن سکتے۔ نیک بنو گے تو ایک بنو گے اس لیے میاں کو چاہیے کہ وہ بھی نیک بنے اس کے دل میں خوفِ خدا ہو اور بیوی کے دل میں بھی خوف خدا ہو۔ اس لیے سورۃ النساء کو پڑھ کر دیکھ لیجیے۔ آپ کو ہر چند آیتوں کے بعد اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ کا لفظ ملے گا۔ اس لیے کہ اللہ تعالٰی جانتے تھے کہ جب تک میاں بیوی کے دل میں اللہ کا خوف نہیں ہوگا یہ اس وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کی زندگی نہیں گزار سکیں گے ـ بعض بزرگ فرماتے تھے کہ جو عورت ایک اللہ کی بندی نہیں بنتی اس کو پھر ہزاروں کی بندی بننا پڑتا ہے اب یہ دفتروں میں کام کرنے والی عورتوں کو دیکھیں! بے چاری سیل گرل بنتی ہیں کیسے کیسے گاہکوں کی مختلف انداز سے منت سماجت کرتی ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

عصر کے بعد کوئی نفل نماز پڑھنی جائز نہیں! البتہ یہ وقت فرض نمازوں کے لئے مکروہ نہیں ، جس طرح عصر کی وقتیہ فرض نماز اس وقت میں پڑھی جاسکتی ہے، اسی طرح قضاء شدہ نمازیں بھی پڑھنے کی اجازت ہے، البتہ جب سورج پیلا پڑ جائے ، تو وقتیہ نماز کے علاوہ کوئی نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا۔(کتاب النوازل/ج:۳/ص:۲۶۳)