عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ(بُخاری شریف: ۲۵۶۶)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اے مسلمان عورتو ! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے ( معمولی ہدیہ کو بھی ) حقیر نہ سمجھے ، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو ۔“
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِ وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِ اُولٰٓئِكَ مُبَرَّءُوْنَ مِمَّا یَقُوْلُوْنَ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ۠(۲۶)(سورۃ النور)
گندی عورتیں گندے مردوں کے لائق ہیں، اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق۔ اور پاکباز عورتیں پاکباز مردوں کے لائق ہیں، اور پاکباز مرد پاکباز عورتوں کے لائق۔ یہ (پاکباز مرد اور عورتیں) ان باتوں سے بالکل مبرا ہیں جو یہ لوگ بنا رہے ہیں۔ ان (پاکبازوں) کے حصے میں تو مغفرت ہے اور باعزت رزق۔(۲۶)(آسان ترجمۃ القران)
مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔
بال یا ناخن جلانا یا فروخت کرنا ناخن یا بال وغیرہ کو جلانا یا ایسے مقام پر جہاں ان کی توہین و تذلیل ہو، مثلاً بیت الخلاء وغیرہ میں ڈالنا یا فروخت کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ بال اور ناخن اعضاء انسانی کا جز ہے اور انسان کا ہر جز محترم و مکرم ہے لہذا بال اور ناخن کو دفن کر دینا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۱۱)