آیۃ القران

اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِ وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِ اُولٰٓئِكَ مُبَرَّءُوْنَ مِمَّا یَقُوْلُوْنَ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ۠(۲۶)(سورۃ النور)

گندی عورتیں گندے مردوں کے لائق ہیں، اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق۔ اور پاکباز عورتیں پاکباز مردوں کے لائق ہیں، اور پاکباز مرد پاکباز عورتوں کے لائق۔ یہ (پاکباز مرد اور عورتیں) ان باتوں سے بالکل مبرا ہیں جو یہ لوگ بنا رہے ہیں۔ ان (پاکبازوں) کے حصے میں تو مغفرت ہے اور باعزت رزق۔(۲۶)(آسان ترجمۃ القران)

तफ़सीर इब्ने कसीर जिल्द (2)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ(بُخاری شریف: ۲۵۶۶)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اے مسلمان عورتو ! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے ( معمولی ہدیہ کو بھی ) حقیر نہ سمجھے ، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو ۔“

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

Naats

اہم مسئلہ

بال یا ناخن جلانا یا فروخت کرنا ناخن یا بال وغیرہ کو جلانا یا ایسے مقام پر جہاں ان کی توہین و تذلیل ہو، مثلاً بیت الخلاء وغیرہ میں ڈالنا یا فروخت کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ بال اور ناخن اعضاء انسانی کا جز ہے اور انسان کا ہر جز محترم و مکرم ہے لہذا بال اور ناخن کو دفن کر دینا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۱۱)