اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۔(۳۸)(سورۃ الفاطر)
بیشک اللہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا علم رکھتا ہے۔ بیشک وہ سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو خوب جانتا ہے۔(۳۸)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خَمِّرُوا الْآنِيَةَ ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ ، فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ (بُخاری شریف : ۶۲۹۵)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: برتن کو ڈھانک دو، اور دروازوں کو بھیڑ دو، اور چراغوں کو بجھا دو، اس لئے کہ چھوٹا شرارتی (چوہا) کبھی بتّی گھسیٹتا ہے، پس گھر والوں کو جلا دیتا ہے(تحفۃ القاری)
فرمایا (مولانا اشرف علی تھانویؒ نے) اب تو بس مسلمانوں کو چاہیے کہ سب لگ لپٹ کر اللہ تعالی سے دعا کریں مگر افسوس ہے کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہو گیا ہے کہ اللہ میاں دعا قبول نہیں کرتے اور یہ محض خلاف واقعہ ہے مسلمانوں کی دعا تو در کنار اللہ تعالی نے تو شیطان کی دعا کو بھی رد نہیں فرمایا ، منظور فرمائی اور ایسی حالت میں جب کہ وہ مردود کیا جا رہا تھا، چنانچہ ارشاد ہے قَالَ رَبِّ فَأَنظِرۡنِيٓ إِلَىٰ يَوۡمِ يُبۡعَثُونَ (۳۶) قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلۡمُنظَرِينَ (۳۷) إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡوَقۡتِ ٱلۡمَعۡلُومِ (۳۸) اور پھر دعا بھی اتنی بڑی کی ہے کہ کسی نبی نے بھی آج تک نہیں کی۔
بسا اوقات بس یا ٹرین کے ذریعہ سفر میں کوئی آدمی ہمارے ساتھ سفر میں ہوتا ہے، اس کی منزل آنے پر وہ اترتا ہے، اور اس کا کوئی سامان وغیرہ ہمارے پاس رہ جاتا ہے، اور ہم اس کو نہ جانتے ہیں اور نہ ہمیں اس کا پتہ ہوتا ہے ، تو اس سامان کا حکم ہے، یہ ہے کہ جب تک یہ خیال ہو کہ وہ شخص سامان کی تلاش میں ہوگا ، اس وقت تک اسے تلاش کیا جائے ، اور جب ملنے سے مایوسی ہو جائے تو اسے صدقہ کر دیا جائے ، یا خود مستحق ہو تو اسے استعمال کرلے۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۸۶)