मासिक अरफ़ात किरण रायबरेली (दिसंबर)

حدیث الرسول ﷺ

لا تَدعُوا عَلى أَنْفُسِكُم، وَلا تدْعُوا عَلى أَولادِكُم، وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُم، لا تُوافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسأَلُ فِيهَا عَطاءً، فيَسْتَجيبَ لَكُم رواه مسلم (مشکوۃ المصابیح)

ترجمه: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد اپنے مال اور نفس پر بد دعا نہ کرو، ایسانہ ہوکہ اللہ کی طرف سے تمہیں وہ گھڑی مل جائے جس میں اللہ تعالیٰ دعا کو قبول کرتا ہے، پس اس میں تمہاری بد دعاء قبول ہو جائے ۔“

آیۃ القران

قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا (سورہ طہ)

موسیٰ نے کہا: اچھا تو جا، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا۔ اور (اس کے علاوہ ) تیرے لئے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جاسکتا۔ اور دیکھ اپنے اس (جھوٹے ) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا! ہم اسے جلا ڈالیں گے، اور پھر اس ( کی راکھ ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے۔ (آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

سلف میں کتابی علم کی حیثیت

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ خصوصیت سے رمضان کے آخری جمعہ ( الوداع ) میں نئے کپڑے پہنتے ہیں، اور مشہور ہے کہ آخری جمعہ کو جس قدر نئے کپڑے پہن لو، اس کا کوئی حساب و کتاب نہ ہوگا اس کا جواب یہ ہے کہ هَاتُوا بُرهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ( یعنی اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو دلیل بیان کرو(احکام اعتکاف 66)