હિસ્ને હસીન મુતરજમ

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَجُلًا ، قَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ ؟ قَالَ : أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا ، قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ قَتَادَةُ : بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا(بُخاری شریف: ۶۵۲۳)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے عرض کیا یا نبی اللہ یہ کفار (قیامت کے دن) اپنے چہرہ کے بل کسی طرح جمع کئے جائیں گے؟ (منھ کے بل کس طرح چلیں گے؟ ) آنحضور ﷺ نے فرمایا کیا وہ ذات جس نے دنیا میں دو پاؤں پر چلایا کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ قیامت کے دن انہیں ان کے چہرے کے بل چلائے قتادہ نے کہا ضرور ہے ہمارے رب کی عزت کی قسم ۔(نصر الباری)

آیۃ القران

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(۷)(سورۃ یٰس)

حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگوں کے بارے میں بات پوری ہوچکی ہے۔ اس لیے وہ ایمان نہیں لاتے۔(۷)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے بارے میں تقدیر میں جو بات لکھی تھی کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے، وہ بات پوری ہورہی ہے ؛ لیکن یہ واضح رہے کہ تقدیر میں لکھا ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ کفر پر مجبور ہوگئے ہیں، کیونکہ تقدیر میں یہ لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ایمان لانے کا موقع بھی دے گا اور اختیار بھی دے گا ؛ لیکن یہ لوگ اپنے اختیار اور اپنی خوشی سے ضد پر اڑے رہیں گے اور ایمان نہیں لائیں گے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

زندگی کا فلسفہ

ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺷﺮﻁ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮨﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺭﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﯽ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺑﻨﺎ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﻧﺎ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻧﺎﮔﺰﯾﺮ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﯾﺎ ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺑﻐﯿﺮ ﻭﺟﮧ ﮐﮯ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ ﻭﮦ ﺭﻭﺍﮞ ﺩﻭﺍﮞ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﺷﻮﺍﺭ ﺿﺮﻭﺭ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﻭﻗﺖ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺑﺪﻝ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺭﺷﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺣﺴﺎﺳﺎﺕ ﺑﮭﯽ اﮔﺮ ﺗﻢ ﺗﻨﮩﺎﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺩﻝ ﺷﮑﻦ ﻟﻤﺤﺎﺕ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻣﺤﺴﻮﺳﺎﺕ ﮐﻮ ﭘﺎﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮا ﺗﻢ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ، ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯽ ﺟﺎﺅ ﮔﮯ ﺟﺐ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ ﮨﯽ ﺗﺨﻠﯿﻖ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﮭﺒﺮﺍﻧﺎ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﯽ ﺟﻠﺪ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﯽ ﺍﺫﯾﺖ ﮐﻢ ﮨﻮﮔﯽ

Naats

اہم مسئلہ

مسبوق کا دوسرے کے کہنے پر بقیہ نماز پوری کرنا مسبوق اگر امام کے ساتھ سلام پھیر دے ، پھر دوسرے کی کہنے کی بنا پر اپنی نماز مکمل کرے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، ہاں اگر سلام پھیرنے کے بعد یاد آگیا (خواہ یہ یاد آنا اپنے بازو میں نماز پڑھنے والے کو دیکھ کر ہی ہو پھر کھڑا ہوا ) تو نماز فاسد نہ ہوگی۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۸۵)