آیۃ القران

یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْحَمُ مَنْ یَّشَآءُ وَ اِلَیْهِ تُقْلَبُوْنَ(۲۱)(سورۃ العنکبوت)

وہ جس کو چاہے گا، سزا دے گا، اور جس پر چاہے گا رحم کرے گا، اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹا کرلے جایا جائے گا۔(۲۱)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَإِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا لَهُ(مسلم:۱۰۸۰)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے ، جب چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھ لو تو روزے ختم کرو ، اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اس کی گنتی پوری کرو ۔‘‘

Download Videos

سلف میں کتابی علم کی حیثیت

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔

اہم مسئلہ

سحری کا مستحب وقت۔ پوری رات یعنی غروب آفتاب سے صبح صادق تک کے درمیانی وقت کو چھ برابر حصوں میں تقسیم کر کے آخری حصہ میں سحری کھانا مستحب ہے، مثلاً ۱۲ گھنٹے کی اگر رات ہو تو آخری دو گھنٹوں میں سحری کھانا مستحب ہوگا۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۳۹)