وَيَدْعُ الْإِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ ۖ وَكَانَ الْإِنْسَانُ عَجُوْلًا (۱۱)(سورۃ بنی اسرائیل)
اور انسان برائی اس طرح مانگتا ہے جیسے اسے بھلائی مانگنی چاہیے اور انسان بڑا جلد باز واقع ہوا ہے (١١)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي(مسلم شریف / کتاب التوبہ)
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی ہے(تفہیم المسلم/ج:۳)
ہمارے اہل سنت والجماعت کا نظریہ ہے کہ اللہ نبی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں اللہ اُمتی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں لیکن اُمتی اور نبی کی مٹی میں فرق ہے اللہ اُمتی کو زمینی مٹی سے بناتے ہیں جب کہ نبی کو جنتی مٹی سے بناتے ہیں اور نبی الانبیاء کو بنایا اس مٹی سے جو جنت الفردوس والی ہے نبی اور اُمتی میں فرق و ہے جو زمین والی مٹی اور جنت والی مٹی میں ہے۔نی الانبیاء اور نبی میں فرق وہ ہے جو جنت اور جنت الفردوس میں ہے۔میری اور آپکی مٹی زمین والی ہے حضرت آدم سے عیسٰی علیہم السلام تو مٹی جنت والی ہے۔نبی الانبیاء کی مٹی جنت الفردوس والی ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے اہل بدعت کو ہم سے اختلاف ہوا۔انہوں نے ہمارا موقف ہم سے نہیں سمجھا اتنا کہدیا کہ دیوبند والے کہتے ہیں کے نبی مٹی سے بنا ہے۔نبی بشر ہے۔اور گرم ہوگئے
اگر کوئی شخص بس سے سفر کر رہا ہے، اور نماز کا وقت ہو جائے ، اور وقت ادا میں گاڑی رکنے کی کوئی صورت نہ ہو سکے، تو مجبوراً جس طرح بھی نماز پڑھ سکے، پڑھ لے، مگر بس سے اُترنے کے بعد اس نماز کو دوبارہ پڑھ لے۔(اہم مسائل/ج:۷/ص:۷۸)