آیۃ القران

وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًا(۸)(سورۃ المزمل)

اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو، اور سب سے الگ ہو کر پورے کے پورے اسی کے ہو رہو۔ (۸)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ (بُخاری شریف : ۵۷۲۳)

نبی ﷺ نے فرمایا: بخار دوزخ کا جوش ہے، پس اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔(تحفۃ القاری)

Download Videos

جو وقت کے فرعون اور ابوجہل سے نہ ٹکرائے

“جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے۔” کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبے اذکار کریں ، ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروسِ قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں ، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں ، یا ماتموں ، میلادوں کے جلوس نکالیں ، جمعراتیں ، شب راتیں منائیں یا محافل حمد و نعت کریں ۔ کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سے کریں ، مگر نظامِ کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کر کریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں ۔ آپ خانقاہیں بنائیں ، عرس منائیں ، اجتماعات کریں ، مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ، کفر کو حکومت کا اختیار دیں اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے ، جب مسلمان قیام اجتماعی نظام کی سنت پر عمل کرتا ہے ۔ ایسا کوئی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے . عامر اعوان۔۔۔۔۔

اہم مسئلہ

عصر کے بعد مجلس تلاوت میں یا کسی اور مجلس میں جب قرآن کریم کی تلاوت کی جا رہی ہو تو سامعین پر تلاوت قرآن کا سننا واجب ہے ، اور تلاوت قرآن کے وقت ہر ایسا مباح کام بھی ممنوع و نا جائز ہے، جو تلاوت کے سماع میں مخل ہو چہ جائیکہ قرآن کی تلاوت کے وقت دنیوی باتیں کرنا، اور موبائل سے گیم کھیلنا ، کیوں کہ فی نفسہ یہ دونوں باتیں مسجد میں ممنوع ہیں، اور تلاوت قرآن کے سماع میں مخل ہونے کی وجہ سے اس میں مزید قباحت و شناعت آجاتی ہے، اس لئے عام مصلیوں بالخصوص طلباء عزیز کو اس طرح کی باتوں سے احتراز کرنا لازم ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص: ۲۷۷)