آیۃ القران

اَمَّنْ یَّهْدِیْكُمْ فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَنْ یُّرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ تَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ(۶۳)(سورۃ النمل)

بھلا وہ کون ہے جو خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں تمہیں راستہ دکھاتا ہے اور جو اپنی رحمت (کی بارش) سے پہلے ہوائیں بھیجتا ہے جو تمہیں (بارش کی) خوشخبری دیتی ہیں ؟ کیا (پھر بھی تم کہتے ہو کہ) اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے ؟ (نہیں ! بلکہ) اللہ اس شرک سے بہت بالا و برتر ہے جس کا ارتکاب یہ لوگ کر رہے ہیں۔(۶۳)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً(نسائی:۲۱۴۹)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سحری کھایا کرو ، بلاشبہ سحری کھانے میں برکت ہے ۔‘‘

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اہم مسئلہ

روزے کی حالت میں نیم کی مسواک کرنا۔ روزہ کی حالت میں نیم کی مسواک کرنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۷۰)