آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِۚ(۶)(سورۃ الانشقاق)

اے انسان ! تو اپنے پروردگار کے پاس پہنچنے تک مسلسل کسی محنت میں لگا رہے گا، یہاں تک کہ اس سے جا ملے گا۔(۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : انسان کی پوری زندگی کسی نہ کسی کوشش میں خرچ ہوتی ہے۔ جو نیک لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا کے فوائد حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ہر انسان کا آخری انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ محنت کرتا کرتا اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ جاتا ہے(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرَاقَ الشَّاةِ (ابو داؤد:۳۷۸۰)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تمام ہڈیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کی گوشت والی ہڈی پسندیدہ تھی ۔(ابو داؤد شریف مترجم)

Download Videos

​​​​مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا،انہیں یاد ہو کہ نہ ہو : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مسئلہ خلق قرآن میں امام احمد بن حنبل ؒ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاریخ اسلام کے مشہور واقعات میں سے ہے ، امام اس آزمائش میں کامیاب ہوئے تو بعد میں کبھی کبھی فرماتے " اللہ ابوالہیثم پر رحم فرمائیں" اللہ اس کی مغفرت فرمائیں، اللہ اس سے در گذر فرمائیں" ان کے بیٹے نے ان سے ایک دن پوچھا کہ " ابو الہیثم کون ہیں جن کے لیے آپ دعا کرتے رہتے ہیں؟ فرمایا "آپ اسے نہیں جانتے ہیں؟" کہا " نہیں "فرمایا" جس دن مجھے کوڑے مارنے کے لیے نکالا گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے ایک آدمی میرے کپڑے کھینچ رہا ہے، میں نے مڑ کر دیکھا تو اس نے پوچھا " آپ مجھے جانتے ہیں؟ " میں نے کہا نہیں "کہنے لگا" میں مشہور جیب تراش اور ڈاکو ابو الہیثم ہوں، سرکاری ریکارڈ میں یہ بات محفوظ ہے کہ مجھے مختلف اوقات میں اٹھارہ ہزار کوڑے مارے گئے ہیں لیکن میں نے حقیر دنیا کی خاطر شیطان کی اطاعت پر پوری استقامت کا مظاہرہ کیا آپ تو دین کے ایک بلند ترین مقصد کے لیے قید ہوئے ہیں، اس لیے کوڑے کھاتے ہوئے دین کی خاطر رحمان کی اطاعت پر صبر و استقامت سے کام لیجیے گاـ" اُس کی اِس بات سے امام احمد بن حنبلؒ کا حوصلہ مزید مضبوط ہوا، معلوم نہیں ابو الہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد بھی رہا تھا کہ نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل ؒ کو یاد رہا سب ذرا ذرا کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے سے جو حوصلہ بلند ہوا تھا، مرد مؤمن کی شان یہی ہوتی ہے، وہ نیکی فراموش نہیں ہوتا ، وہ احسان اور نیکی کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، امام کو زندگی بھر جب کبھی ماضی کے وہ لمحات یاد آتے تو دعاؤں کے پھول لے کر یادوں کے مزار پر نچھاور کرلیتے ۔ ؎ دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب سرد ہوا چلی ، میں نے تجھے یاد کیا

اہم مسئلہ

نماز میں ستر چھپانے کی مقدار آدمی کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے ، جس کا نماز میں اور نماز کے باہر چھپانا واجب ہے، آدمی کے ستر کی جو مقدار بیان کی گئی ہے فقہاء کے نزدیک یہ آٹھ اعضاء پر مشتمل ہے، اگر ان میں سے کسی ایک عضو کا چوتھائی حصہ ایک رکن، یعنی تین تسبیحات پڑھنے کی بقدر کھلا رہا تو نماز فاسد ہوگی ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۴)