آیۃ القران

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَصِفُوْنَ(۹۶)(سورۃ المؤمنون)

(لیکن جب تک وہ وقت نہ آئے) تم برائی کا دفعیہ ایسے طریقے سے کرتے رہو جو بہترین ہو۔ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ہم خوب جانتے ہیں۔(۹۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی بےہودگیوں کا اور ان کی طرف سے جو تکلیفیں پہنچ رہی ہیں ان کا جواب حتی الامکان نرمی، خوش اخلاقی اور احسان سے دئیے جائیے۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا(ابو داؤد شریف:۴۳۳۹/کتاب الملاحم)

حضرت جریرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کسی قوم میں جو شخص برے کام کا مرتکب ہو اور قوم کے لوگ قدرت کے باوجود اس شخص اور اس کے کام کو تبدیل نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنا عذاب ان لوگوں کی موت آنے سے قبل ہی پہنچا دیتا ہے۔(ابو داؤد شریف مترجم/ج:۳/ص:۳۷۶)

Download Videos

جو وقت کے فرعون اور ابوجہل سے نہ ٹکرائے

“جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے۔” کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبے اذکار کریں ، ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروسِ قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں ، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں ، یا ماتموں ، میلادوں کے جلوس نکالیں ، جمعراتیں ، شب راتیں منائیں یا محافل حمد و نعت کریں ۔ کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سے کریں ، مگر نظامِ کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کر کریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں ۔ آپ خانقاہیں بنائیں ، عرس منائیں ، اجتماعات کریں ، مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ، کفر کو حکومت کا اختیار دیں اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے ، جب مسلمان قیام اجتماعی نظام کی سنت پر عمل کرتا ہے ۔ ایسا کوئی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے . عامر اعوان۔۔۔۔۔

اہم مسئلہ

بلا عذر شرعی جماعت کی نماز کو ترک کرنا بہت بڑی محرومی ہے ، اور اسلام کے بڑے شعار کو ترک کرنا ہے ، فقہاء کرام کے نزدیک اس جماعت چھوڑنے والے کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی اور وہ گنہگار ہوگا ، حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " لم تقبل منه الصلوة التي صلى “۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۲)