آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ(۵)(سورۃ الفاطر)

اے لوگو ! یقین جانو کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے، لہذا تمہیں یہ دنیوی زندگی ہرگز دھوکے میں نہ ڈالے، اور نہ اللہ کے معاملے میں تمہیں وہ (شیطان) دھوکے میں ڈالنے پائے جو بڑا دھوکے باز ہے۔(۵)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ ثَلَاثًا ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ :‏‏‏‏ هُوَ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ وَأَبْرَأُ (ابو داؤد شریف:۳۷۲۷/کتاب الاشربه)

حضرت انسؓ بن مالک سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ تین سانس میں پانی نوش فرماتے تھے۔ اور آپ فرماتے کہ یہ سانس لینا پیاس کو اچھی طرح بجھاتا ہے اور کھانے کو ہضم کرتا ہے اور تندرستی بہتر بناتا ہے۔(سنن ابو داؤد مترجم/ج:۳/ص:۱۴۳)

Download Videos

زبان کی حفاظت اسلاف امت کی نظر میں

سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے تھے: ” اگر بولنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے ۔ (احیاء العلوم : ۳/ ۱۷۸) حضرت حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مرتبے تک کیسے پہنچے؟ فرمایا: ” سچ بولنے اور فضول باتوں سے بچنے کی برکت سے پہنچا ہوں“۔ حضرت ابو بکر صدیق لا یعنی سے بچنے کے لئے منہ میں کنکریاں ڈال رکھتے تھے۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳) حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ جو بہت بولتا ہے وہ بہت غلطیاں کرتا ہے، جو بہت غلطیاں کرتا ہے اس سے کثرت سے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور جو بہ کثرت گناہ کرتا ہے اس کے لئے جہنم ہی زیادہ مناسب ہے ۔ (فیض القدیر : ٢٨٣/٦ ) حضرت حسن بصری فرماتے تھے: ” جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنے دین کی حفاظت نہیں کر سکتا“ ۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳)

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص نفل نماز تنہا پڑھ رہا ہو، اور ایک ہی آیت کو مکرر پڑھے، تو نفل نماز میں تکرار آیت مکروہ نہیں ہے، اور اگر فرض نماز میں بغیر کسی عذر ونسیان کے مکرر پڑھے، تو مکروہ ہے، ورنہ نہیں۔(اہم مسائل/ج:۷/ص:۱۵۹)