آیۃ القران

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَخْفٰى عَلَیْهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِؕ(۵)(سورۃ آل عمران)

یقین رکھو کہ اللہ سے کوئی چیز چھپ نہیں سکتی، نہ زمین میں نہ آسمان میں۔(۵)(آسان ترجمۃ القران)

jeena hai

Naats

حدیث الرسول ﷺ

أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخَذَ ذَهَبًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي .(ابو داؤد:۴۰۵۷)

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ریشمی کپڑا لے کر اپنے دائیں ہاتھ میں رکھا اور اپنے بائیں ہاتھ میں سونا رکھا اور ارشاد فرمایا : یہ دونوں اشیاء میری اُمت کے مردوں کے لئے حرام ہیں۔(ابو داؤد شریف مترجم)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

اہم مسئلہ

انجکشن کے ذریعے خون نکالنا ناقض وضو ہے یا نہیں؟ اگر انجکشن کے ذریعے ٹیسٹ یا کسی دوسرے مقصد کے لیے خون نکالا جائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا ، کیوں کہ ٹیسٹ کے لیے عامۃ اتنا خون نکالا جاتا ہے جو نکل کر اپنے محل سے بہہ سکتا ہے لیکن اگر دوا پہونچانے کی غرض سے انجکشن دیا تو یہ انجکشن ناقض وضو نہیں ہے ، ہاں اگر انجکشن لگوانے کے بعد اتنا خون نکلے جو اپنی جگہ سے بہہ سکتا ہو تو ناقض وضو ہوگا ۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۵۹)