آیۃ القران

قُلْ اِنَّ رَبِّیْ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗ وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗ وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۳۹)(سورۃ سبا)

کہہ دو کہ : میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق کی فراوانی کردیتا ہے، اور (جس کے لیے چاہتا ہے) تنگی کردیتا ہے۔ اور تم جو چیز بھی خرچ کرتے ہو وہ اس کی جگہ اور چیز دے دیتا ہے، اور وہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔(۳۹)(آسان ترجمۃ القران)

055DARBAR ME HAJIR HOO

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَأَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَعُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ(مسلم شریف: ۲۳۴۸)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کا انتقال ہوا تو آپ تریسٹھ برس کے تھے ، ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال بھی تریسٹھ برس کی عمر میں ہوا اور عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال بھی تریسٹھ برس ہی کی عمر میں ہوا۔(تفہیم المسلم)

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

اہم مسئلہ

ٹرین کی ٹنکی کا پانی ٹرین یعنی ریل گاڑی کی ٹنکی میں جو پانی ہوتا ہے، اگر اس میں اوصاف ثلاثہ یعنی رنگ، بو اور مزہ میں سے کوئی وصف نہ پایا جائے تو وہ پانی پاک ہے، اس سے وضو اور غسل کرنا درست و جائز ہے طبعی کراہت کی وجہ سے اس کی پاکی میں شبہ نہ کیا جائے۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۲۸)