HAFIZ ABUBAKR NAW NAAR 2017

Naats

آیۃ القران

فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ(سورۃ الحج)

پھر جو لوگ ایمان لے آئے ، اور نیک عمل کرنے لگے ، تو اُن کے لئے مغفرت ہے، اور باعزت رزق ہے۔ (۵۰)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ ‏ "‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ ‏"‏‏(بُخاری شریف : ۶۲۳۶)

ایک شخص نے پوچھا: کونسا اسلام یعنی اسلامی عمل بہتر ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تم ( غریبوں کو) کھانا کھلاؤ، اور سلام کرو خواہ پہچان ہو یا نہ ہو، (تحفۃ القاری)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اہم مسئلہ

بعض لوگ سلام و مصافحہ کے بعد اپنے ہاتھوں کو اپنے سینہ پر‌ پھیرتے ہیں، جبکہ مصافحہ کے بعد سینہ پر ہاتھ پھیرنا نہ کسی حدیث میں مذکور ہے، ، اور نہ ہی فقہائے کرام نے کتب فقہ میں اس کا تذکرہ کیا ہے، یہ محض ایک رواج ہے، اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۲۹۱)