آیۃ القران

ءَاَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَآءُ بَنٰىهَاٙ(۲۷)(سورۃ النازعات)

(انسانو) کیا تمہیں پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا آسمان کو ؟ اس کو اللہ نے بنایا ہے۔(۲۷)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : عرب کے کافر لوگ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا جو انکار کرتے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کسی مردے کے زندہ ہونے کو بہت مشکل سمجھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ کائنات کی دوسری چیزوں، مثلاً آسمان، کے مقابلے میں انسان کو پیدا کرنا زیادہ آسان ہے، اگر تم مانتے ہو کہ آسمان اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہے تو پھر انسان کو دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے کیا مشکل ہے ؟(آسان ترجمۃ القران)

Subhan allah

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَكْمَلِ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَأَلْطَفُهُمْ بِأَهْلِهِ(ترمذی:۲۶۱۲)

حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ کامل ایمان والا مومن وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والا ہو، اور جو اپنے بال بچوں پر سب سے زیادہ مہربان ہو“

Download Videos

​​​​اے گناہوں میں غرق انسان موت کو یاد کر :

میرے مسلمان بھائی! جب برائی کا حکم دینے والا نفس امارہ تجھے اللہ اور اس کے پیغمبرﷺ کی نافرمانی کی طرف کھینچے تو تُو.....لذتوں کو توڑنے والی....شہوتوں کو کاٹنے والی....جماعتوں کو جدا جدا کردینے والی....موت کو یاد کیا کر ـ اس بات سے ڈر کہ تجھے اس حال میں موت آئے جس پر اللہ بزرگ و برتر راضی نہ ہو اور تو گھاٹا پانے والوں میں سے ہوجائے ـ جب اندھیرے میں کسی برائی کے لیے تجھے تنہائی ملے....اور نفس امارہ گناہ کی طرف دعوت دے رہا ہو....تو تُو اللہ سے حیاء کر اور نفس کو کہہ دے....جس ذات نے اندھیرا پیدا کیا ہے یقیناً وہ مجھے دیکھ رہی ہے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو زانیہ کی گود میں مرے....اور اس شخص میں جو ارض و سماء کے رب کو سجدہ کرتے ہوئے مرے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو آلات موسیقی فسق اور نافرمانی کے درمیان مرے....اور اس شخص میں جو اللہ واحد مالک جزاء و سزا کا ذکر کرتا ہوا مرے....اب ان میں سے جو تُو چاہتا ہے اپنے نفس کے لیے پسند کرلے ـ

اہم مسئلہ

روزے میں دانت اکھڑوانا بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ بحالت روزہ دانت اکھڑوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، جب کہ صحیح یہ ہے کہ روزے کی حالت میں دانت اکھڑوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، کیوں کہ روزہ کے ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کا تعلق ایسی چیزوں سے ہے جو حلق کے نیچے پہنچتی ہو، دانت چونکہ حلق سے اوپر ہے، اس لئے بذات خود دانت نکالنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اگر دانت اکھڑواتے وقت جو خون نکلا اس کو تھوک کے ساتھ نگل لیا اور خون تھوک پر غالب تھا تو روزہ ٹوٹ جائیگا ، اور اگر دونوں برابر ہوں تب بھی استحسانا روزہ ٹوٹ جائیگا ۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۲)