آیۃ القران

قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَۙ(۱۱)وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۲)(سورۃ الزمر)

کہہ دو کہ : مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی اس طرح عبادت کروں کہ میری بندگی خالص اسی کے لیے ہو۔(۱۱) اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلا فرمانبردار میں بنوں۔(۱۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : اس میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ جو شخص دوسروں کو کسی نیکی کی دعوت دے، اسے چاہیے کہ پہلے خود اس پر عمل کرکے دکھائے۔(آسان ترجمۃ القران)

Allah Hoo Allah Audio naat

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ قِيلَ : وَمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ(بُخاری شریف:۶۰۱۶)

حضرت ابو شریح سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم وہ مسلمان نہیں بخدا وہ مسلمان نہیں واللہ وہ مسلمان نہیں عرض کیا گیا کون یا رسول الله ؟ فرمایا وہ جس کا پڑوسی اس کے ضرر سے محفوظ نہ رہے۔(نصر الباری)

Download Videos

جو وقت کے فرعون اور ابوجہل سے نہ ٹکرائے

“جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے۔” کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبے اذکار کریں ، ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروسِ قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں ، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں ، یا ماتموں ، میلادوں کے جلوس نکالیں ، جمعراتیں ، شب راتیں منائیں یا محافل حمد و نعت کریں ۔ کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سے کریں ، مگر نظامِ کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کر کریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں ۔ آپ خانقاہیں بنائیں ، عرس منائیں ، اجتماعات کریں ، مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ، کفر کو حکومت کا اختیار دیں اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے ، جب مسلمان قیام اجتماعی نظام کی سنت پر عمل کرتا ہے ۔ ایسا کوئی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے . عامر اعوان۔۔۔۔۔

اہم مسئلہ

عبادتوں میں ریاء ( دکھلاوا ) حرام ہے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ عبادتوں میں اخلاص واجب ہے اور ریاء و دکھلاوا حرام ہے، اپنی عبادتوں میں اللہ کی رضا کا مقصود ہونا اخلاص ہے کسی اور چیز کا مقصود ہو نا ریاء ہے، آپ ﷺ نے ریاء کو شرک اصغر فرمایا ہے، اگر کوئی شخص اس لئے نماز پڑھے کہ لوگ ترک صلوۃ کرتے ہوئے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے ، یا کوئی طالب علم نماز چھوڑنے پر سزا کے ڈر سے نماز پڑھے تو یہ بھی ریاء میں داخل ہے ، اس طرح سے پڑھی جانیوالی نماز صحیح تو ہو جائے گی مگر ثواب سے خالی ہوگی ، کیوں کہ صحت ثواب کو اور ثواب صحت کو مستلزم نہیں ہے صحت شرائط و ارکان سے متعلق ہے اور ثواب اخلاص سے ، لہٰذا جب کوئی عبادت کی جارہی ہو تو اخلاص کے ساتھ کی جائے تا کہ وہ صحیح بھی ہو جائے اور آخرت میں ثواب بھی حاصل ہو اور یہی عبادت کی غرض ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۰۷)