آیۃ القران

اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ (۱)

لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آپہنچا ہے، اور وہ ہیں کہ غفلت کی حالت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں(سورۃ الانبیاء آسان ترجمۃ القران)

PYARI MAA MUJKO TERI DUVA CHAHIYE

Naats

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً .

میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ٬ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : لوگوں کی مثال اونٹوں کی سی ہے ۔ سو میں سے بھی ایک مشکل سے سواری کے قابل ملتا ہے (کتاب: بُخاری شریف)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

اہم مسئلہ

قسم کھاتے وقت قرآن کریم ، تو رات یا انجیل وغیرہ مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھنا قسم کے صحیح ہونے کے لیے لازم نہیں ہے، ان کتابوں پر ہاتھ رکھے بغیر بھی قسم صحیح ہو جاتی ہے، لیکن اگر قسم کی تاکید اور قسم کھانے والا جھوٹی قسم نہ کھائے ، اس بات سے اُسے ڈرانے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے، تو اس کی اجازت ہے۔ (الفتاوی الہندیۃ :۵۲،۵۱/۲) (ماخوذ از : درسی و علمی اہم مسائل ص:۳۱۴)