آیۃ القران

وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ(۵۵)(سورۃ القصص)

اور جب وہ کوئی بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اُسے ٹال جاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ : ” ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں ، اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ۔ ہم تمہیں سلام کرتے ہیں۔ ہم نادان لوگوں سے الجھنا نہیں چاہتے“(۵۵)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : تم سے بحث میں الجھنا نہیں چاہتے ، ہاں یہ دُعا کرتے ہیں کہ تمہیں اسلام کی توفیق ملے، اور اس کے نتیجے میں تمہیں سلامتی عطا ہو۔(آسان ترجمۃ القران)

wo zulfe mubarak

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهَا الْحِبَرَةُ(مشکوٰۃ المصابیح:۴۳۰۴)

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دھاری دار کپڑا زیب تن کرنا زیادہ پسند کرتے تھے ۔ متفق علیہ

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

اہم مسئلہ

روزہ دار کا ناک میں دوا ڈالنا روزے کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، کیوں کہ ناک میں کسی شئی کے معدے تک پہنچنے کی گذرگاہ موجود ہے، اسی وجہ سے بحالت روزه استنشاق میں مبالغہ کرنے سے منع کیا گیا ہے، لہذا روزہ کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنے سے پرہیز کیا جائے۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۵)