یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ (۶)(سورۃ التحریم)
اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے اس پر سخت کڑے مزاج کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے کسی حکم میں اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔(۶)(آسان ترجمۃ القران)
حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ "إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِ النُّبُوَّةِ الأُولٰى إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ" (بُخاری شریف : ۶۱۲۰)
نبی ﷺ نے فرمایا : اگلے نبیوں کی باتوں میں سے لوگوں نے جو محفوظ کی ہیں یہ ہے کہ جب تیرے اندر شرم نہ رہے تو جو چاہے کر ! (تحفۃ القاری)
جلال الدین سیوطی اپنے عقیدت مندوں کو نصیحتیں فرما رہے تھے سات باتیں ایسی ہیں جو کسی بھی انسان کو ذلیل کر سکتی ہیں ۔ (۱) کسی دعوت میں میں بن بلائے پہنچ جانا۔ (۲) کسی مجلس میں اپنے مرتبہ اور حیثیت سے بالاتر جگہ پر بیٹھنا- (۳) مہمان بن کر میزبان پر حکم چلانا - (۴) دوسروں کی باتوں میں دخل دینا - (۵) ان لوگوں سے خطاب کرنا جو سننے کے لیے تیار نہ ہوں - (۶) بد چلن سے دوستی کرنا - (۷) سنگدل اور حریص دولتمند سے مدد کا طالب ہونا -
شریعت اسلامیہ نے جہاں بہت سے تفریحی کھیلوں کی اجازت دی ہے، وہیں چند ایسے کھیلوں کو جو آپسی جھگڑوں، تضیع اوقات ، جوا، قمار کا ذریعہ ہیں سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے، مثلاً چوسر ، شطرنج ، کبوتر بازی، مرغ بازی، بٹیر بازی، پتنگ بازی ، جانوروں کو لڑانا ، ویڈیو گیم ، گوٹی ،لوڈو، تاش کھیلنا وغیرہ ، ان تمام کھیلوں میں سوائے نقصانات کے دینی یا دنیوی کوئی فائدہ نہیں ، اس لیے یہ سب ممنوع ہیں۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۲۷)