عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّجْعَلَ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ عَادَیْتُمْ مِّنْهُمْ مَّوَدَّةً وَ اللّٰهُ قَدِیْرٌ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۷)(سورۃ الممتحنہ)
کچھ بعید نہیں ہے کہ اللہ تمہارے اور جن لوگوں سے تمہاری دشمنی ہے، ان کے درمیان دوستی پیدا کردے، اور اللہ بڑی قدرت والا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔ (۷)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا(مسلم شریف/باب كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقً)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ بہترین اخلاق والے تھے “(تفہیم المسلم)
جلال الدین سیوطی اپنے عقیدت مندوں کو نصیحتیں فرما رہے تھے سات باتیں ایسی ہیں جو کسی بھی انسان کو ذلیل کر سکتی ہیں ۔ (۱) کسی دعوت میں میں بن بلائے پہنچ جانا۔ (۲) کسی مجلس میں اپنے مرتبہ اور حیثیت سے بالاتر جگہ پر بیٹھنا- (۳) مہمان بن کر میزبان پر حکم چلانا - (۴) دوسروں کی باتوں میں دخل دینا - (۵) ان لوگوں سے خطاب کرنا جو سننے کے لیے تیار نہ ہوں - (۶) بد چلن سے دوستی کرنا - (۷) سنگدل اور حریص دولتمند سے مدد کا طالب ہونا -
اگر امام کسی رکعت میں کھڑا ہونے کے بجائے سہوا بیٹھ جائے ، یا اس کے برعکس ہو، تو اس کو یاد دلانا چاہیے، اور یاد کے لیے سبحان اللہ کہنا چاہیے لیکن اگر امام دورکعت پر بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہو گیا، تو اب اس کو یاد نہ دلائے۔(اہم مسائل/ج:۷/ص:۶۶)