وَ مَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا بَاطِلًا ذٰلِكَ ظَنُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنَ النَّارِ(۲۷)(سورۃ ص)
اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان جو چیزیں ہیں ان کو فضول ہی پیدا نہیں کردیا۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر اختیار کرلیا ہے، چنانچہ ان کافروں کے لیے دوزخ کی شکل میں بڑی تباہی ہے۔(۲۷)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ (بُخاری شریف :۶۰۲۱)
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر معروف (نیکی) صدقہ ہے۔(نصر الباری/ج:۱۱)
مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔
مسجد کے پنکھے اور ٹیوب لائٹ چونکہ نماز کے وقت استعمال کرنے کیلئے لگائے گئے ہیں ، ان کو دیگر اوقات میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے البتہ اگر ان پنکھوں اور ٹیوب لائٹ دینے والوں کی طرف سے اس کی اجازت ہو، اور استعمال کی وجہ سے لائٹ کے جو مصارف بڑھ جاتے ہیں، وہ دیدیئے جائیں تو اس کی اجازت ہے۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۶۱)