Munir Ahmad

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي لَأَعْلَمُ إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً وَإِذَا كُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَى ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : مِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِكَ ؟ فَقَالَ : أَمَّا إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً ، فَإِنَّكِ تَقُولِينَ : لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ ، وَإِذَا كُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَى ، قُلْتِ : لَا وَ رَبِّ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَتْ : قُلْتُ : أَجَلْ ، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَهْجُرُ إِلَّا اسْمَكَ(بُخاری شریف:۵۲۲۸)

صدیقہؓ کہتی ہیں: مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” میں سمجھ جاتا ہوں جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو اور جب ناراض ہوتی ہو، صدیقہ نے پوچھا: آپ یہ بات کس طرح پہچانتے ہیں؟ ( کیونکہ خوشی نا خوشی دل کی کیفیات ہیں، ان کو پہچاننے کے لئے قرائن چاہئیں) آپ نے فرمایا: جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں ، رب محمد کی قسم ! اور جب تم ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں ، رب ابراہیم کی قسم ! صدیقہ نے کہا: کیوں نہیں یعنی آپ کی یہ بات صحیح ہے نہیں چھوڑتی میں مگر آپ کے نام کو یعنی محبت اس وقت بھی دل میں جاگزیں ہوتی ہے۔(تحفۃ القاری)

Download Videos

خود کلامیاں

اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے