*‏میں زندہ ہوں* ایک ایونٹ میں، جہاں مشہور شخصیات موجود تھیں، ایک بزرگ شخص لاٹھی کے سہارے اسٹیج پر تشریف لائے اور اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ میزبان نے پوچھا: "کیا آپ اب بھی اکثر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں؟" بزرگ نے کہا: "ہاں، میں اکثر جاتا ہوں!" میزبان نے پوچھا: "کیوں؟" بزرگ نے کہا: "مریضوں کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے، تبھی تو ڈاکٹر زندہ رہ سکتا ہے!" سامعین نے بزرگ کی مزاحیہ بات پر تالیاں بجائیں۔ میزبان نے دوبارہ پوچھا: "کیا آپ اس کے بعد فارماسسٹ کے پاس بھی جاتے ہیں؟" بزرگ نے جواب دیا: "یقیناً، کیونکہ فارماسسٹ کو بھی تو جینا ہے!" اس پر حاضرین نے اور زیادہ تالیاں بجائیں۔ پھر میزبان نے پوچھا: "تو کیا آپ فارماسسٹ کی دی ہوئی دوائیاں بھی کھاتے ہیں؟" بزرگ نے کہا: "نہیں! میں اکثر انہیں پھینک دیتا ہوں کیونکہ مجھے بھی تو جینا ہے!" اس پر سامعین زور زور سے ہنسنے لگے۔ آخر میں میزبان نے کہا: "اس انٹرویو میں آنے کا شکریہ!" بزرگ نے جواب دیا: "خوشی ہوئی! مجھے معلوم ہے کہ آپ کو بھی جینا ہے!" اس پر سامعین دیر تک ہنستے اور خوشی سے تالیاں بجاتے رہے۔ میزبان نے ایک اور سوال کیا: "کیا آپ اکثر اپنے واٹس ایپ گروپ میں سرگرم رہتے ہیں؟" بزرگ نے جواب دیا: "جی ہاں، میں کبھی کبھار پیغامات بھیجتا رہتا ہوں کیونکہ میں بھی جینا چاہتا ہوں! اگر ایسا نہ کروں تو سب سمجھیں گے کہ میں مر گیا ہوں اور گروپ ایڈمن مجھے گروپ سے نکال دے گا!" کہا جاتا ہے کہ یہ مذاق دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آیا، کیونکہ سب کو جینا ہے! تو میرے تمام پیارے دوستو، مسکراتے رہیں اور اپنے عزیزوں کو پیغامات اور ردِعمل بھیجتے رہیں! رابطے میں رہیں! لوگوں کو بتاتے رہیں کہ آپ زندہ ہیں، خوش ہیں اور صحت مند ہیں (ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی)۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یومِ عاشورہ کی تاریخی اہمیت

یومِ عاشورہ کی تاریخی اہمیت

یوم عاشورہ بڑا ہی مہتم بالشان اور عظمت کا حامل دن ہے، تاریخ کے عظیم واقعات اس سے جڑے ہوئے ہیں؛ چناں چہ مورخین نے لکھا ہے کہ:(1) یوم عاشورہ میں ہی آسمان وزمین ، قلم اور حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا۔ (۲) اسی دن حضرت آدم علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کی توبہ قبول ہوئی۔ (۳) اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔ (۴) اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہو کر کوہ جودی پر لنگر انداز ہوئی۔ (۵) اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اللہ بنایا گیا، اور ان پر آگ گل گلزار ہوئی۔ (۶) اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ (۷) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔ (۸) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی ۔ (۹) اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم و استبداد سے نجات حاصل ہوئی ۔ (۱۰) اسی دن موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی ۔ (11) اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی ۔ (۱۲) اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔ (۱۳) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے ۔ (۱۴) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔ (۱۵) اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ (۱۶) اور اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلا کر آسمان پر اٹھایا گیا۔ (۱۷) اسی دن دنیا میں پہلی باران رحمت نازل ہوئی۔ (۱۸) اسی دن قریش خانہ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔ (۱۹) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبری رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔ (۲۰) اسی دن کوفی فریب کاروں نے نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہ فاطمہ، سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہما کو میدان کربلا میں شہید کیا۔ (۲۱) اور اسی دن قیامت قائم ہوگی ۔ - ( نزہۃ المجالس ۱/ ۳۴۷، ۳۴۸، معارف القرآن پ ۱۱ ۔ آیت ۹۸ - معارف الحدیث (۴/ ۱۶۸) ____📝📝📝____ کتاب : ماہنامہ ارمغان ولی اللہ (جولائی ۔ ۲۰۲۵)۔ صفحہ نمبر : ۱۱ ۔ ۱۲ ۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔