*"O Allah! I seek Your forgiveness for the sin from which I repented but then committed again. And for the good deed that I promised myself but did not adhere to. And for the action which I thought I would do only for Your sake, but my intention became mixed with that which You know."* *"ऐ अल्लाह! मैं तुझसे उस गुनाह के लिए माफी चाहता हूँ जिससे मैंने तौबा की लेकिन फिर उसका दोबारा इर्तकांब किया। और उस नेकी के लिए जिसका मैंने खुद से वादा किया लेकिन उस पर कायम न रह सका। और उस अमल के लिए जिसे मैंने सोचा था कि सिर्फ तेरे लिए करूँगा, लेकिन मेरी नियत में वह कुछ शामिल हो गया जो तू जानता है।"* *اے اللہ! میں تجھ سے معافی کا خواستگار ہوں اس گناہ پر جس سے میں نے توبہ کی مگر پھر اس کا ارتکاب کیا۔ اور اس نیکی پر جس کا خود سے عہد کیا مگر اس پر قائم نہ رہ سکا۔ اور اس عمل پر جو میرا خیال تھا کہ صرف تیرے لیے کروں گا مگر میری نیت میں وہ کچھ شامل ہو گیا جو تُو جانتا ہے* *"Ay Allah! Main Tujh Se Maafi Ka Khwastgar Hoon Us Gunaah Par Jis Se Main Ne Tauba Ki Magar Phir Us Ka Irtikab Kiya. Aur Us Neki Par Jis Ka Khud Se Ahad Kiya Magar Us Par Qaim Na Reh Saka. Aur Us Amal Par Jo Mera Khayal Tha Ke Sirf Tere Liye Karunga Magar Meri Niyat Mein Woh Kuch Shamil Ho Gaya Jo Tu Jaanta Hai."* *"হে আল্লাহ! আমি তোমার কাছে ক্ষমা চাই সেই গুনাহের জন্য, যা থেকে আমি তওবা করেছিলাম কিন্তু আবার তা করে ফেলেছি। আর সেই নেকির জন্য, যার প্রতিশ্রুতি আমি নিজেকে দিয়েছিলাম কিন্তু তাতে অটল থাকতে পারিনি। এবং সেই কাজের জন্য, যা আমি ভেবেছিলাম শুধু তোমার জন্যই করব, কিন্তু আমার নিয়তে এমন কিছু মিশে গেছে যা তুমি জানো।"* `Israeel Fani Araria` ✍🏻

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

توحید کے درجات

توحید کے درجات

مسند الهند، امام اکبر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ارشاد فرمایا ہے کہ عقیدہ توحید کی تکمیل کے لئے چار درجوں کی توحید کا ماننا لازم ہے ، اگر کسی بھی درجہ کی توحید میں ذرہ برابر بھی کمی رہ جائے گی تو انسان ہرگز موحد نہیں کہلایا جا سکتا، وہ چار درجے یہ ہیں : (1) توحید ذات: یعنی یہ ماننا کہ واجب الوجود ذات جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے، وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، یہ بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے میں قطعا نہیں پائی جاتی ۔ (۲) توحید خلق:۔ یعنی یہ تسلیم کرنا کہ آسمان وزمین، عرش وکرسی اور تمام مخلوقات کا خالق صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ، صفت خلق میں اس کا کوئی سہیم و شریک نہیں ہے اس کو تو حید (ربوبیت بھی کہتے ہیں ) (۳) توحید تد بیر:۔ یعنی یہ یقین کرنا کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہوا ہے یا ہو رہا ہے یا آئندہ ہونے والا ہے ، ان سب کا چلانے والا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے، اس نظام کو چلانے میں کسی غیر کو دور دور تک کوئی دخل نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنی مرضی کا خود مالک ہے، اس کے فیصلے کو کوئی روک نہیں سکتا۔ (۴) توحید الوہیت: یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ عبادت کے لائق صرف اللہ کی ذات ہے، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو معبود بنانا ہرگز جائز نہیں ہے، اور توحید تدبیر کے لئے توحید الوہیت لازم ہے، یعنی جو کائنات کو چلانے والا ہے بس وہی عبادت کے لائق ہے۔ (حجۃ اللہ البالغة ، مع رحمۃ اللہ الواسعة ۵۹۰/۱) توحید کے درج بالا درجات میں سے اول دو درجے یعنی توحید ذات اور توحید خلق عام طور پر بہت سے مشرکین کے نزدیک بھی قابل قبول تھے، اور آج بھی اکثر مشرکین کا یہی حال ہے کہ وہ خالق تو صرف ایک ہی کو مانتے ہیں ( جسے وہ اپنی زبان میں ایشور“ یا ”بھگوان وغیرہ کا نام دیتے ہیں) لیکن توحید کے تیسرے اور چوتھے درجے کو وہ ماننے پر نہ کل تیار تھے اور نہ آج تیار ہیں ۔ حالاں کہ اُن کو مانے بغیر ایمان کا کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ (شرح العقيدة الطحاویہ لامام ابن ابی العز الدمشقی ۲۱)(مستفاد از رحمن کے خاص بندے/ ص:۱۹۶)