نوحۂ غزہ پہلے ہمیں بھوک کی صلیب پر لٹکایا گیا پانی کے ایک ایک قطرے کو ترسایا گیا اور پھر، جب ہڈیوں میں ہوا نے بھی پناہ لینا چھوڑ دی ہمیں راشن کی قطاروں میں لگایا گیا نہ شہری کہا گیا، نہ انسان بلکہ ہدف، جسے دھکیل کر ذلت کی مٹی میں دفن کرنا تھا۔ جب ایک تھیلا آٹے کا قسمت سے ہاتھ آیا تو سینے کو چِیرتی ایک گولی نے کہا: "یہ تمہارے نصیب کا نہیں، میری بندوق کی مشق کا حصہ تھا۔" اسرائیل نے اپنے کم سن فوجیوں کو غزہ کی گلیوں میں تعینات کیا نہ کسی دشمن فوج سے مقابلہ تھا نہ کوئی عسکری مورچہ بس ایک معصوم بچہ تھا جسے روٹی کی تلاش میں مارا گیا اور پھر خوشی سے کندھے پر تھپکی دی گئی "نشانہ بالکل درست لگا!" یہ وہ تربیت گاہ ہے جہاں انسانی جان صرف نشانہ بازی کی ایک مشق ہے جہاں بھوک، پیاس اور قطار میں کھڑا ہونا فلسطینی کا جرم اور سزا دونوں بن گیا ہے اے آسمانِ صبر! اب کب برسیں گے وہ آنسو جو زمین پر بارود بن کر ٹوٹیں؟ اے ملتِ خاموش! کیا تمہاری نیند ایک روٹی کے تھیلے سے سستی ہے؟ کیا تمہارے ضمیر کی قفل شدہ آنکھ غزہ کی ان بے کفن لاشوں سے بھی نہیں کھلتی؟ ہم مر رہے ہیں لیکن صرف جسم نہیں لفظ، آہ، چیخ! اور نوحے بھی شہید ہو رہے ہیں رہ گئی ہے تو صرف بندوق اور اس کا سیدھا ہوتا نشانہ… فلسطینی بچوں کے سینوں پر

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ہارون رشیدؒ کے زمانے میں پورے عالم اسلام کے قاضی القضاۃ تھے، ایک بار ان کے پاس خلیفہ ہارون رشیدؒ اور ایک نصرانی کا مقدمہ آیا، امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا، اس طرح کے درخشاں واقعات تاریخ اسلام کے ورک ورک پر بکھرے پڑے ہیں، لوگ اس کو "دور ملوکیت" کہتے ہیں وہ کس قدر مبارک "دور ملوکیت" تھا ایک طاقتور بادشاہ اور خلیفہ اپنی رعایا میں سے ایک غیر مسلم کے ساتھ عدالت کے کٹہرے میں فریق بن کر حاضر ہیں، امام ابو یوسفؒ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو فرمانے لگے : اے اللہ ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانئہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانب داری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون رشیدؒ کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشیدؒ کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشیدؒ کے خلاف کیا"ـ یہ فرماکر امام ابو یوسف رحمت اللہ علیہ رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر بھر آیا ـ ( الدر المختار : ج ۳۱۳،والقضاء فی الاسلام لعارف النکدی ص ۲۰) ـــــــــــــــــــــــــــ📝📝ـــــــــــــــــــــــــــ ( کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں صفحہ نمبر : ۵۷ مصنف : ابن الحسن عباسی انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ )