👈 حضرت سفینہ کا رہبر شیر بنا __!! ☜ حضرت محمد بن منکدر کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سفینہ رومی علاقے میں لشکر کا راستہ بھول گئے، یا دشمن کے ہاتھوں قید کر لیے گئے۔ پھر وہ دشمن کے قبضے سے نکل بھاگے اور اپنے لشکر کی تلاش میں لگ گئے۔ اسی دوران ان کی مُڈ بھیڑ ایک خطرناک شیر سے ہوگئی۔ اسے دیکھ کر ذرہ برابر بھی نہ گھبرائے، بلکہ اس کی کنیت کے ذریعہ مخاطب کرکے فرمایا: اے ابوالحارث! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آزاد کردہ غلام ہوں اور میں راستہ بھٹک گیا ہوں۔ شیر یہ سنتے ہی دم ہلاتا ہوا (یہ جانور کے مطیع و فرمانبردار ہو جانے کی علامت ہے) ان کے پہلو میں آکر کھڑا ہوگیا۔ پھر کسی طرف سے کوئی خوفناک درندے وغیرہ کی آواز آتی تو شیر اس کے دَفعیہ کے لیے اس آواز کی طرف لپکتا اور پھر واپس آجاتا۔ اسی طرح وہ شیر (ایک محافظ رہبر کے مانند) حضرت سفینہ کے پہلو بہ پہلو چلتا رہا، یہاں تک کہ حضرت سفینہ اپنے لشکر میں پہنچ گئے اور شیر واپس چلا گیا۔ (قال فی الجمع: ۳۶/۹، رواہ احمد لہ والطبرانی) ☜ حضرت ذوالنون مصری کی دعا سے مچھلی نے موتی دے دیا ☜ حضرت ذوالنون مصری جو بڑے پایہ کے اولیاء اللہ میں سے گزرے ہیں، ایک مرتبہ سفرِ حج کے لیے کشتی پر سوار ہو کر جا رہے تھے جس میں امیر و غریب، تاجر و سوداگر ہر قسم کے آدمی سوار تھے۔ اتفاقاً کسی سوداگر کا ایک قیمتی موتی گم ہوگیا۔ اس نے کشتی کے تمام لوگوں کی تلاشی لینی شروع کی۔ ایک شخص پھٹے پرانے حال میں کشتی پر سوار تھا، اس پر شبہ ہوا۔ یہ دیکھ کر فرسودہ حال درویش نے دربارِ الٰہی میں گریہ و زاری شروع کی: اے رب العزت! عزت و ذلت تیرے ہاتھ میں ہے۔ ☜ چنانچہ اس کی دعا مقبول ہوئی اور یکایک ہزاروں مچھلیاں تیرتی ہوئی پانی پر آگئیں جن میں سے ہر ایک مچھلی اپنے منہ میں ایک ایک بے بہا موتی لیے ہوئے تھی۔ اس درویش نے ان میں سے ایک موتی لے کر سوداگر کو دے دیا اور بلا خوف و خطر اسی وقت کشتی سے اتر کر پانی میں چلا گیا۔ اسی وقت سے اس کا نام "ذوالنون" (مچھلی والا) مشہور ہوگیا۔ (حکایتوں کا گلدستہ، ص: ۲۹-۳۰)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حکمت بھری باتیں

حکمت بھری باتیں

‏ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے...!!!! ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا اس نے دیکھا ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے بادشاہ نے کہا تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا  فائدہ؟ بوڑھی عورت نے جواباً کہا ہم نے جو پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے...!!!! بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی حکم دیا اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں...!!!! جب  بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے وہ مسکرانے لگی...!!!! بادشاہ نے پوچھا کیوں مسکرا رہی ہو؟؟؟ بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے...!!!! بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں...!!!! جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی...!!!! بادشاہ نے پوچھا اب کیوں مسکرائی؟؟؟ بوڑھی عورت نے کہا زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں..!!!! بادشاہ نے پھر حکم دیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہو گیا...!!!! وزیر نے کہا حضور آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟؟؟ بادشاہ نے کہا اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہو جاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں...!!!! اچھی بات دل موہ لیتی ہے، نرم رویہ دشمن کو بھی دوست بنا دیتا ہے حکمت بھرا جملہ بادشاہوں کو بھی قریب لے آتا ہے اچھی بات دنیا میں دوست بڑھاتی اور دشمن کم کرتی ہے اور آخرت میں ثواب کی کثرت کرتی ہے آپ مال و دولت سے سامان خرید سکتے ہیں مگر دِل کی خریداری صرف اچھی بات سے ہو سکتی ہے💯!!