دارالعلوم دیوبند کے چند محترم و مؤقر اساتذۂ کرام کی تجارتی سرگرمیاں حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی دامت برکاتہم (دارالمعارف النعمانیہ) حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب (شیخ الاسلام اکیڈمی اور محلہ خانقاہ دیوبند میں واقع مکان میں بجانب سڑک کرائے پر کئی بڑی بڑی دکانیں وغیرہ) حضرت مولانا مفتی امین پالن پوری (الامین کتابستان) حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صاحب (مکتبہ نعمت) حضرت مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری (مکتبہ التذکیر) حضرت مولانا محمد ساجد ہردوئی (دارالمنار) حضرت مولانا مفتی محمد نسیم بارہ بنکوی (مکتبہ دعوت القرآن) حضرت مولانا مجیب اللہ گونڈوی (امان بکڈپو) حضرت مولانا محمد حسین ہریدواری (مکتبہ الاطہر) حضرت مولانا عارف جمیل مبارک پوری (مکتبہ علمیہ) حضرت مولانا مفتی اشرف عباس صاحب (مکتبہ ابن عباس) حضرت مولانا مفتی اشتیاق صاحب (مکتبہ ادیب) حضرت مولانا مصلح الدین صاحب (ریان بک ڈپو) حضرت مولانا کلیم الدین کٹکی (مکتبہ الفاروق) حضرت مولانا مفتی عبد اللہ معروفی (مکتبہ عثمانیہ) حضرت مولانا محمد علی بجنوری (ادارہ الصدق) حضرت مولانا محمد ارشد معروفی (ثنا پبلیکیشنز) ماضی قریب میں وفات پانے والے چند اکابر محدث کبیر حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری (مکتبہ حجاز) ادیب اریب حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی (ادارہ علم و ادب) حضرت مولانا محمد جمال بلند شہری (مکتبہ جمال) شارح ھدایہ حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی (مکتبہ البلاغ) اللہ تعالیٰ ہمارے تمام اساتذہ کرام کی دینی خدمات قبول فرمائے، ان کی اشاعتی و تجارتی سرگرمیوں میں برکت عطا فرمائے اور علماء و ائمہ حضرات کو حسب استطاعت و حسب موقع انھیں کے نقش قدم پر چلا کر دینی خدمت کے ساتھ معاشی استحکام عطا فرمائے. آمین

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔ شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور  مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔ کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟ شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔ پھر شیخ نے تین حل پیش کیے پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔ البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔ منقول