مقصد زندگی کیا ہے؟ دنیا میں موجود ہر شی کا کوئ نہ کوئ مقصد ہے بلا مقصد کچھ بھی نہیں کیونکہ بلا مقصد عمل کو فعل عبث کہتے ہیں۔ اگر ہم کوئ منزل طے کرتے ہیں تو مقصد بھی طے کرتے ہیں ہم کہاں جا رہے ہیں ؟ کیوں جارہیں؟ااگر ایسا نہ کریں تو لوگ ہمیں بیوقوف کہیں گے ۔ ایسے ہی اللہ رب العزت نے اپنی بندگی کے لئے پیدا کیا اور احکامات دئیے ہیں تاکہ ہم اس کے مطابق عمل کرکے اللہ کو جو خالق کائنات ہے اس کو راضی کر لیں اور آخرت کے وبال سے بچ جائیں ۔ عبادت کے لئے صرف پیدا یہ تو رہبانیت ہے جو امت محمدیہ صلی اللہ علیہِ وسلم میں نہیں ہے ۔ تو عبادت کا مفہوم یہ ہیکہ ہر وہ راستہ جس سے اللہ ورسول راضی ہوں وہ عبادت کہلا یگا یعنی دنیاوی کوئ بھی عمل جیسے نکاح اگر سنت و اللہ کے منشاء کے مطابق ہے تو وہ عمل عبادت بن جائیگا ۔دوسرا مطلب ھیکہ اللہ کی تخلیق کا مقصد یہ ہیکہ بندوں کو میری معرفت حاصل ہووہ کیسے ؟ تخلیقات الہی میں تدبر و تفکر کے بعد ۔ جب ہمیں اپنے خالق کی معرفت حاصل ہو جائیگی تو عبادت ہمارا مقصد اصلی بن جائیگا اور دنیا وآ خرت میں سرخ روئی حاصل ہوگی ۔ اللہ ہم سب کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا کریں۔آمین۔ از قلم مولانا ندیم قاسمي

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

اور ملک الموت آپہنچا __!!

اور ملک الموت آپہنچا __!!

ایک نوجوان لڑکی ایک سپر مارکیٹ میں اپنے جسم کی نمائش کرتے ہوئے فتنہ انگیز انداز میں جارہی تھی۔ اس کے انداز میں ایسی خود نمائی اور خود ستائی تھی جیسے دنیا اسی کی وجہ سے پیدا کی گئی ہو ۔ وہاں سے ایک نیک اور صالح نوجوان گزر رہا تھا اس نے از راہ ہمدردی کہا: "میری بہن! اپنی اس روش سے باز آجاؤ۔ اگر اسی حالت میں ملک الموت تمہارے پاس آپہنچا تو ، اللّٰہ کو کیا جواب دو گی؟" اس کے جواب میں وہ مغرور لڑکی کہنے لگی..! "اگر تم میں جرات ہے تو ابھی اپنا موبائل نکالو اور اپنے رب سے کال ملاؤ کہ وہ ملک الموت کو بھیجے۔" وہ نوجوان کہتا ہے کہ : "اس نے ایسی ہولناک بات کہی تھی کہ مجھے ڈر ہوا کہیں اس بازار کو ہی نہ ہم پر الٹا دیا جائے۔ "میں ڈرتا ہوا جلدی سے وہاں سے نکلا۔ جب میں بازار کے کنارے پر پہنچا تو میں نے اپنے پیچھے چیخ وپکار اور آہ و بکا کی آوازیں سنیں۔ میں واپس مڑا تو دیکھا کہ ایک جگہ لوگ اکھٹے ہیں، یہ وہی جگہ تھی جہاں میری اس لڑکی سے بات ہوئی تھی۔ میں وہ منظر دیکھ کر ٹھٹک گیا۔ وہ لڑکی ٹھیک اُسی جگہ پر مردہ حالت میں پڑی تھی، جہاں اس نے ملک الموت کو بلانے کا چیلنج کیا تھا۔ میں تو اس چیلنج کے بعد فوراً وہاں سے نکل گیا تھا، لیکن لڑکی اسی وقت منہ کے بل گری اور دم توڑ دیا۔ کیونکہ ملک الموت آپہنچا تھا...! (آئین القلوب، مصطفیٰ کامل) قارئین کرام! یہ واقعہ بالکل سچا ہے اور ایک عرب ملک میں پیش آیا تھا۔ اس واقعہ کو قریباً بارہ پندرہ سال گزرے ہونگے، جب یہ رونما ہوا تو اس کی بازگشت مقامی اخبارات اور مجالس میں سنائی دی تھی۔ "بعض اوقات انسان تکبر اور جوانی کے نشے میں یا دولت واقتدار کے گھمنڈ میں بےحد غلط باتیں منہ سے نکال دیتا ہے، اسے معلوم نہیں ہوتا کہ عین ممکن ہے وہ قبولیت دعا کا وقت ہو۔" اور اس کے الفاظ پر رب کی طرف سے پکڑ بھی ممکن ہے، اس لئے ہمیشہ منہ سے اچھی بات نکالنی چاہئے۔۔۔۔ "دعاؤں کی قبولیت کے سنہرے واقعات" سے ماخوذ ۔