ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

دو طرح کی عورتیں اور قرآنی رہنمائی

دو طرح کی عورتیں اور قرآنی رہنمائی

گھر سے باہر نکلتے ہی آپ کا دو قسم کی عورتوں سے سامنا ہوتا ہے پہلی قسم : ان عورتوں کی ہے جو عزیز مصر کی بیوی والی بیماری کا شکار ہیں۔ خوب بن سنور کر پرفیوم لگائے بے پردہ ۔۔۔ زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہیں ” ﻫﻴﺖ ﻟﻚ ” دوسری قسم : وہ عورت جو ستر و حجاب کی پابند ، مگر مجبوری نے اسے گھر سے نکالا۔ وہ اپنی زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہے ” ﺣﺘﻰ ﻳﺼﺪﺭ ﺍﻟﺮﻋﺎﺀ ﻭﺃﺑﻮﻧﺎ ﺷﻴﺦ ﻛﺒﻴﺮ ” پہلی قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا یوسف علیہ السلام نے کیا تھا ، یعنی کہیں ” ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﻪ ” . اور دوسری قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا موسی علیہ السلام نے کیا تھا، یعنی ادب و احترام سے انکی مدد کریں اور اپنے کام میں مشغول ہو جائیں اور اللہ کا فرمان : ''ﻓﺴﻘﻰ ﻟﻬﻤﺎ ﺛﻢ ﺗﻮﻟﻰ ﺇﻟﻰ ﺍﻟﻈﻞ ” یاد کریں کیونکہ یوسف علیہ السلام اپنی عفت و پاکدامنی کی بناء پر عزیز مصر بن گئے تھے۔ اور موسی علیہ السلام کے حسن تعامل کی بناء پر اللہ نے انہیں نیک بیوی اور پر امن رہائش عطاء فرمائی ۔