السلام علیکم اسلامی تاریخ قسط نمبر 4 جنّات کی پیدائش قرآن و حدیث میں جنوں کا تذکرہ کثرت سے آیا ہے ، انسانوں سے پہلے ہی ان کی پیدائش ہوئی چکی تھی ، اللہ تعالٰی نے ان کو آگ سے پیدا فرمایا ، ایک طویل زمانے تک وہ زمین میں آباد رہے ، پھر انہوں نے فساد مچانا اور خون بہانا شروع کیا ، تو اللہ تعالٰی نے فرشتوں کے ذریعے انہیں سمندر کے جزیروں اور دور دراز پہاڑوں کی طرف بھگا دیا ۔ ابلیس بھی جنّات میں سے تھا لیکن کثرت عبادت کی وجہ سے فرشتوں کا سردار بنا دیا گیا تھا ۔ لیکن جب اللہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا ، تو اس نے تکبّر کیا ، اور سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے دھتکار کر اس کو دنیا میں بھیج دیا اور اس سے تمام نعمتیں چھین لیں ۔اس طرح تکبّر نے اسے ہمیشہ کے لیے ذلیل و رسوا کر دیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم اس دنیا میں انسان و جنّات دونوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے بھیجے گئے تھے ، چنانچہ احادیث میں جِنوں کو اسلام کی دعوت دینے کا ذکر موجود ہے اور قرآن مجید میں جنّات کی ایک جماعت کے ایمان لانے کا بھی تذکرہ موجود ہے ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک قاضی کا عجیب و غریب فیصلہ

ایک قاضی کا عجیب و غریب فیصلہ

ایک ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو روٹی چوری کرتے پکڑا گیا ، علاقے کے کچھ لوگ اسے پکڑ کر وقت کے قاضی (جج) کے پاس لے گئے ، قاضی نے بوڑھے بابا سے کافی سوالات کئے ۔ لیکن بابا نے کوئی جواب نہیں دیا ، بالآخر قاضی نے فیصلہ یوں سنایا ۔ بابا جی روٹی چوری کرنے کے جرم میں ایک درہم تندور کے مالک کو بطور جرمانہ ادا کرے گا ۔ یہ سنتے ہی لوگوں نے فاتحانہ نعرے لگانے شروع کئے ۔ قاضی صاحب نے کہا کہ ٹھہر وا بھی فیصلہ کی دوسری قسط باقی ہے ، سب لوگ سمجھے کہ اب شاید بابا کو قید کی سزا بھی ہوگی ۔ لیکن قاضی کے فیصلہ نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ۔ قاضی نے گرجدار آواز میں فیصلہ سنایا کہ جتنے لوگ بابا جی کو پکڑ کر لائے ہیں وہ سب اور جو لوگ بابا جی کے گھر کے آس پاس تین گلیوں میں رہتے ہیں وہ سب ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو پچاس درہم بابا جی کو بطور جرمانہ ادا کریں گے۔ لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو قاضی نے جواب دیا ۔ نہ بابا کی عمر چوری کی ہے نہ با با پیشہ ور چور لگتے ہیں کیونکہ اگر چور ہوتے تو اپنی صفائی اچھے انداز سے پیش کرتے جیسا کہ چوروں کا دستور ہے ۔بابا جی کو بھوک نے چوری تک پہنچایا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا سبب بابا کے پڑوسی ہیں ۔ جنہوں نے کبھی بابا کی خبر نہ لی اس لئے بابا ایک روٹی کے چور ہیں جبکہ بابا جی کا پورا محلہ انسانیت کا چور ہے ۔ جو سزا میں نے سنائی ہے حقیقت میں تمہارا فریضہ تھا جو تم ادا نہ کر سکے اسلئے اسکو جرم کا نام دیا گیا۔ قاضی کے فیصلہ نے بابا جی کے آنکھوں سے آنسو نکال دئے ۔ جبکہ تماش بینوں کی گردن جھکا دی۔ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔