🕋 لوگوں کے عیوب سے نگاہ ہٹا لو اور اپنے نفس کا حساب لینے سے غفلت نہ کرو 🕋 حضرت سید احمد رفاعی رح نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کی ناموس سے بھی اپنی نگاہ کو ہٹا لو برے کام تو الگ رہے کیونکہ جیسا کروگے ویسا بھروگے اگر تمہارے ایک آنکھ ہے تو دوسروں کے بہت سی آنکھیں ہیں جیسے تم خود ہوگے ویسا ہی افسر تمہارے اوپر ہوگا اپنی زبان مخلوق کو برا کہنے سے روک لو کیونکہ اگر تمہارے ایک زبان ہے تو مخلوق کی بہت سی زبانیں ہیں اپنے عیوب کے اندر نظر کرنا تم کو بس ہے جیسا تم دوسروں کی نسبت کہو گے ویسا ہی وہ تمہاری نسبت کہیں گے ہر دن اپنے نفس ( کے اعمال ) کا حساب لو اللہ تعالیٰ سے بکثرت استغفار کرو اپنے نفس کے طبیب اور رہنما بنو۔ کیونکہ جب تک خود تم کو اپنی اصلاح کی فکر اور سیدھے راستہ کی طلب نہ ہوگی کوئی مرشد اور طبیب روحانی کچھ نہیں کر سکتا اپنے نفس کا حساب لینے سے غفلت نہ کرو اور حظ نفس(نفسانی خواہش) میں مشغول ہونے سے بچو ( اللہ تعالی سبھی کو مذکورہ ملفوظ پر عمل کی توفیق عطا فرمائے) آمین [ بنیاد المشید صفحہ 193 ] سید الاولیاء حضرت سید احمد رفاعی ] پیش کردہ : دارالافتاء ، ادارہ فیض شیخ زکریا احمدآباد ( گجرات )

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

​​​​ابو حازم ؒ کی حق گوئی کی تاثیر

​​​​ابو حازم ؒ کی حق گوئی کی تاثیر

سلیمان بن عبدالملک نے جو بنو امیہ کا بادشاہ تھا ـ ایک مرتبہ شیخ الحدیث ابو حازم ؒ سے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟... کہ ہم لوگ دنیا کو پسند اور آخرت کو ناپسند کرتے ہیں ـ آپ نے برجستہ جواب دیا... کہ تم لوگوں نے دنیا کو آباد کیا... اور آخرت کو برباد کیا... اس لئے تم لوگ آبادی سے ویرانے کی طرف جانے سے گھبراتے ہو ـ پھر سلیمان نے پوچھا... کہ کاش ہم کو معلوم ہوجاتا کہ آخرت میں ہمارا کیا حال ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھ لو... تمہیں معلوم ہوجائے گا ـ سلیمان نے کہا کہ کون سی آیات پڑھوں؟ آپ نے فرمایا کہ ( اِنَّ الْاَبْـرَارَ لَفِىْ نَعِـيْمٍ ،وَاِنَّ الْفُجَّارَ لَفِىْ جَحِـيْمٍ) یعنی نکوکار یقیناﹰ جنت میں اور بدکار یقینًا جہنم میں ہوں گے ـ پھر سلیمان نے یہ دریافت کیا... کہ دربار الٰہی میں بندوں کی حاضری کا کیا منظر ہوگا؟ آپ نے جواب دیا... کہ نیکوکار کا تو یہ حال ہوگا... کہ جیسے برسوں کا بچھڑا ہوا مسافر خوشی خوشی اپنے اہل و عیال میں آتا ہے... اور بدکاروں کا یہ حال ہوگا... کہ جیسے بھاگا ہوا غلام گرفتار کرکے آقا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے... شیخ ابو حازمؒ کی یہ حق گوئی تاثیر کا تیر بن کر سلیمان کے قلب میں پیوست ہوگئی... اور وہ چیخ مار کر رونے لگا ـ (حوالہ :- روح البیان ج ۵ ص ۲۵۳) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : اللہ والوں کی دنیا سے بے رغبتی کے ۲۰۰ واقعات (صفحہ نمبر ۴۴۴ ) مصنف : مولانا ارسلان بن اختر انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ