*دنیا کے چند نامعلوم حقائق* *1.شہد کی میعاد ختم نہیں ہوتی:* شہد وہ واحد خوراک ہے جس کی کبھی میعاد ختم نہیں ہوتی۔ قدیم مصر کی مقبروں میں ہزاروں سال پرانا شہد ملا ہے جو آج بھی قابلِ استعمال ہے۔ *2.کچھ جھیلیں نمکین ہوتی ہیں:* قازقستان کی جھیل بالکاش کا مشرقی حصہ میٹھا جبکہ مغربی حصہ نمکین ہے۔ یہ دنیا کی چند انوکھی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ *3.آکٹوپس کے تین دل ہوتے ہیں:* آکٹوپس کے تین دل ہوتے ہیں، جن میں سے دو دل گِلز کے لیے خون فراہم کرتے ہیں اور ایک دل جسم کے باقی حصوں کے لیے۔ *4.زمین کے نیچے زیرِ آب سمندر:* زمین کی تہہ کے نیچے ایک بڑا آبی ذخیرہ موجود ہے جس میں زمین کے سمندروں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ پانی ہے، جو زمین کی تہوں میں بند ہے۔ *5.درخت آپس میں "بات" کرتے ہیں:* تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کچھ درخت زیر زمین جڑوں کے ذریعے آپس میں "مواصلات" کرتے ہیں اور دوسرے درختوں کو غذائی عناصر یا خطرات سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ *6.سائنس دان اب بھی 80% سمندر کی تلاش میں ناکام ہیں:* زمین کے سمندر کا 80% حصہ ابھی تک دریافت نہیں کیا گیا، اور اس میں موجود سمندری مخلوقات اور پراسرار علاقے انسان کی پہنچ سے باہر ہیں۔ *7.کوآلا کے فنگر پرنٹس انسانی فنگر پرنٹس جیسے ہوتے ہیں:* کوآلا کے فنگر پرنٹس انسانی فنگر پرنٹس سے اتنے مماثل ہوتے ہیں کہ انھیں فورنزک سائنس میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ *8.پانی کے نیچے موجود بڑی پہاڑی چوٹیاں:* زمین کی سب سے بڑی پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ نہیں بلکہ ماؤنٹ موانا کی ہے جو زیرِ سمندر ہے اور ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی بڑی ہے۔ *9.فیلز یعنی ہاتھی بھی چھلانگ نہیں لگا سکتے:* ہاتھی زمین پر وہ واحد ممالیہ جانور ہے جو اپنی ساخت کی وجہ سے چھلانگ نہیں لگا سکتا۔ *10.زیبرا کے ڈورے بھی منفرد ہوتے ہیں:* جیسے انسانی انگلیوں کے نشان منفرد ہوتے ہیں، ویسے ہی زیبرا کے ڈورے بھی ہر زیبرا میں منفرد ہوتے ہیں۔ یہ دلچسپ حقائق ہمیں بتاتے ہیں کہ دنیا کتنی حیران کن اور انوکھی ہے، اور ابھی بھی کئی راز ہیں جنہیں جاننا باقی ہے۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

مسئلہ فلسطین اور ہماری ذمہ داریاں

مسئلہ فلسطین اور ہماری ذمہ داریاں

مسلمانوں کی دینی یا دنیوی پریشانیوں پر اہلِ علم کا اضطراب: حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور تصنیف؛ حیات المسلمین کے شروع میں ’’تسہیلِ مقدمہ‘‘ کے عنوان سے مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ایک وقیع مقدمہ شامل ہے، اس میں حضرت مفتی صاحب ؒ نے عالمِ اسلام کے اور مسلمانوں کے زوال و انحطاط حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی بے چینی و اضطراب اورفکرمندی سے متعلق تحریر فرماتے ہیں: [’’جہاں کہیں مسلمانوں پر کوئی مصیبت آتی یا کسی پریشانی کی خبر آتی، وہ غم میں اس طرح گھلنے لگتے تھے جیسے کسی شفیق باپ کی صلبی اولاد پر کوئی مصیبت ائی ہو۔؎ خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے اس سے یہ اندازہ ہو سکتا ہے کہ اس پرفتن دور میں ایسے جذبہ رکھنے والے کو چین و ارام کہاں؟ خود احقر نے بارہا دیکھا کہ جب کوئی فتنہ مسلمانوں میں چلا جس سے ان کی دینی یا دنیاوی تباہی کا خطرہ تھا، تو حضرت کا نظامِ صحت مختل اور قوی میں ضعف و اضمحلال نظر آنے لگتا تھا۔ ایک ایسے ہی فتنہ کے زمانے میں خود فرمایا کہ: ’’ مسلمانوں کی موجودہ حالت اور اس کے نتائج کا تصور اگر کھانے سے پہلے آ جاتا ہے تو بھوک اڑ جاتی ہے اور سونے سے پہلے آ جاتا ہے تو نیند اڑ جاتی ہے۔‘‘] (بحوالہ: حیات المسلمین،ص۷،مطبوعہ مکتبۃ المیزان) جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے علم کی حقیقت نصیب ہوئی ان کا ہمیشہ یہی طرزِ عمل رہا ہے کہ وہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتے تھے اور اس کیلئے ہر لحاظ سے فکرمند رہتے ہیں۔اکابر علمائے کرام میں اور بزرگانِ دین میں اس کی دسیوں نہیں سینکڑوں مثالیں مل جائیں گی۔ اسی بات کے تناظر میں ہمیں آج ہم مسئلۂ فلسطین کو سامنے رکھ کر اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ اس اہم ترین مسئلے سے متعلق ہماری فکرمندی اور اضطراب کس درجے کا ہے؟ جتنا کچھ ہم کر سکتے ہیں، کیا وہ ہم کررہے ہیں؟ کیا ہم اہلِ فلسطین کیلئے اسی طرح دعائیں مانگ رہے ہیں جس طرح اگر خدانخواستہ ہماری اپنی اولاد، والدین ، بہن بھائی کسی مشکل میں گرفتار ہوتے تو ہم ان کیلئے مانگتے........! دعا مومن کا ہتھیار ہے،اس ہتھیار کو استعمال کیجیے اور دردِ دل کے ساتھ، تضرع و عاجزی کے ساتھ اپنے مظلوم و مقہور بھائیوں کیلئے سراپا دعا بن جائیے۔ اللہ پاک ہمیں توفیق عطا فرمائے اور اہلِ فلسطین کو ظلم و جبر سے خلاصی نصیب فرمائے۔ آمین۔ --------تحریر ابومعاذ راشد حیسن---------- منقول۔