*مولانا سجاد نعمانی کو بھاجپا کی دھمکی !* ✍️: سمیع اللہ خان "ہم مولانا سجاد نعمانی جیسے علما کی داڑھیاں کھینچ لیں گے اور 23 نومبر کے بعد ان کو جیل میں ڈالیں گے" — سنگھی نتیش رانے مزید کہتا ہے: "مولانا سجاد نعمانی سفید کالر میں دہشت گرد ہے، جس طرح ہم نے قصاب کو ختم کیا، اسی طرح نعمانی کے ساتھ بھی وہی سلوک ہونا چاہیے۔" بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کے رکن اسمبلی نیتیش رانے کا یہ دھمکی آمیز بیان بالکل مجرمانہ، شرمناک اور مسلم کمیونٹی کے ایک بزرگ دینی رہنما کی توہین پر مبنی ہے۔ مولانا سجاد نعمانی نے صرف اپنے جمہوری حقوق کی پریکٹس کی ہے، اور اپنی کمیونٹی کو مہاراشٹر میں (MVA) کے سیکولر اتحاد کے حق میں ووٹ دینے کی رہنمائی کی ہے، اور اس کے بدلے انہیں ایسی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، کیا اس ملک میں مسلمانوں کے لیے اب جمہوریت اور جمہوری حقوق بھی خواب و خیال بن چکے ہیں ؟ آخر بھارتیہ جنتا پارٹی مولانا سجاد نعمانی کی اپیل پر اتنی زیادہ چیں بہ جبیں کیوں ہیں ؟ بھاجپا جس انداز میں مولانا سجاد نعمانی پر حملے اور گرفتاری کی باتیں کررہی ہے وہ تشویشناک ہے، اور یہ دادا گیری مکمل طور پر ناقابلِ قبول اور شدت پسندی کی علامت ہے۔ مہاراشٹر میں ہر کمیونٹی کے دینی رہنماؤں کی عزت کی ثقافت ہے، لیکن لگتا ہے کہ بی جے پی اب اس ثقافت کو تباہ کرنا چاہتی ہے اور ریاست میں نفرت اور فسادات کا ماحول قائم کرنا چاہتی ہے۔ بھاجپا اور سنگھ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان صرف مظلوم نہ ہو بلکہ خاموشی سے غلام بن کر رہے آزاد قوموں کی طرح نہ تو جمہوریت میں پریکٹس نہ ہی اقتدار میں حصےداری کی کوشش کرے۔ ہم بزرگ اسلامی سکالر اور مسلمانوں میں ایک روحانی رہنما کی حیثیت سے متعارف مولانا سجاد نعمانی کے خلاف اس سطح کی دھمکیوں اور توہین پر خاموش نہیں رہیں گے، ہم اس موقع پر مولانا نعمانی کےساتھ ہیں، میں ان مکروہ ریشہ دوانیوں کو صرف مولانا نعمانی پر حملے یا ان کو خاموش کرانے کی کوشش کے طور پر نہیں دیکھ رہا ہوں بلکہ یہ مجھے اور ہر متحرک و سرگرم مسلمان کو خاموش کرانے کی کوشش ہے یہ مسلمانوں میں علماء کے اثر کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، اس انداز میں مولانا نعمانی کےخلاف دھمکیوں پر دیگر ملی جماعتوں اور ملی شخصیات کو بھی خاموش نہیں رہنا چاہیے ورنہ وہ آپ سب کو لقمہءتر سمجھیں گے، اور دوسروں کا بھی نمبر آئےگا، ہم سب کو یہ دکھانا چاہیے کہ ہم سب ایک ہیں اور ہماری متحدہ طاقت کا مقابلہ کوئی سرکار کوئی ظالم نہیں کرسکتا ہے ۔ میں بزدل اور بےشرم بھاجپا سے کہتا ہوں کہ وہ اپنی روایتی مکاری نہ کرے، سنگھی برہمن بزدلوں کی طرح رونا دھونا بند کرے، اور مردوں کی طرح جمہوریت کے میدان میں لڑے، ہم نیتیش رانے کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ! Follow the Habeebullah Official Channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029Vaw2q5B3mFY8x4tpE33r Follow the (راہِ حق) Raah E Haq Channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VaRR3zV3QxRuQSHYfL3Z

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک بورڈ اور دو جملے

ایک بورڈ اور دو جملے

ایک اندھا آدمی عمارت کے پاس بیٹھا تھا اور پاس ایک بورڈ رکھا تھا جس پہ لکھا تھا میں اندھا ہوں برائے مہربانی میری مدد کریں ساتھ میں اس کی ٹوپی پڑی ہوئی تھی جس میں چند سکے تھے . ایک آدمی وہاں سے گزر رہا تھا اس نے اپنی جیب سے چند سکے نکالے اور ٹوپی میں ڈال دیے اچانک اس کی نظر بورڈ پر پڑی اس نے بورڈ کو اٹھایا اور اس کی دوسری طرف کچھ الفاظ لکھے اور بورڈ کو واپس رکھ دیا تاکہ لوگ اس کو پڑھیں آدمی کے جانے کے بعد کچھ ہی دیر میں ٹوپی سکوں سے بھر گئی دوپہر کو وہی آدمی واپس جانے کے لیے وہاں سے گزر رہا تھا کہ اندھے نے اس آدمی کے قدموں کی آہٹ کو پہچان لیا اور اس سے پوچھا کہ تم وہی ہو جس نے صبح میرے بورڈ پر کچھ لکھا تھا. آدمی نے کہا کہ ہاں میں وہی ہوں اندھے نے پوچھا کہ تم نے کیا لکھا تھا ؟ کہ کچھ ہی دیر میں میری ٹوپی سکوں سے بھر گئی جو سارے دن میں نہ بھرتی آدمی بولا : میں نے صرف سچ لکھا لیکن جس انداز میں تم نے لکھوایا تھا اس سے تھوڑا مختلف تھا میں نے لکھا آج کا دن بہت خوبصورت ہے لیکن میں اس قابل نہیں کہ اس کا نظارہ کر سکوں آدمی نے اندھے کو مخاطب کر کے کہا : تم کیا کہتے ہو کہ جو پہلے لکھا تھا اور جو میں نے بعد میں لکھا دونوں کا اشارہ ایک ہی طرف نہیں ہے؟ اندھے نے کہا یقیناً دونوں تحریریں یہی بتاتی ہیں کہ آدمی اندھا ہے لیکن پہلی تحریر میں سادہ لفظوں میں لکھا تھا کہ میں اندھا ہوں اور دوسری تحریر لوگوں کو بتاتی ہے کہ آپ سب بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ اندھے نہیں ہیں . نتیجہ : ہم کو ہر حال میں اللہ شکر ادا کرنا چاہیے ہمارا ذہن تخلیقی ہونا چاہیے نہ کہ لکیر کے فقیر جیسا ، ہمیں ہر حال میں مثبت سوچنا چاہیے جب زندگی آپ کو 100 وجوہات دے رونے کی ، پچھتانے کی تو آپ زندگی کو 1000 وجوہات دیں مسکرانے کی افسوس کے بغیر اپنے ماضی کو تسلیم کریں ، اعتماد کے ساتھ حال کا سامنا کریں اور خوف کے بغیر مستقبل کے لیے تیار رہیں