*"امام شافعی سے سیکھیے؛اختلاف کرنے کے آداب"* ؛ امام شافعی کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد کا نام یونس تھا، اس طالب علم کا اپنے استاد امام شافعی سے کسی مسئلہ میں اختلاف ہو گیا، اختلاف رائے دینے کے بعد وہ طالب علم غصے سے اٹھا اور اس دن کلاس ادھوری چھوڑی، اپنا سبق ادھورا چھوڑا اور اپنے گھر چلا گیا ! جب رات ہوئی تو یونس کے دروازے پر دستک ہوئی۔ دستک کی آواز سن کر جب اس نے دروازہ کھولا تو سامنے امام شافعی کھڑے تھے، وہ انھیں رات کے اس پہر اپنے گھر کے باہر دیکھ کر بہت حیران ہوا… امام شافعی نے فرمایا: "اے یونس! سینکڑوں باتیں ہمیں باہم متحد کرتی ہیں اور صرف ایک مسئلہ ہمیں جدا کرتا ہے۔" .. اوہ یونس، تمام اختلافات میں اپنے ہم مذہبوں سے جیتنے کی کوشش نہ کریں.. کبھی کبھی "دلوں کو جیتنا" "مناظرہ اور بحث جیتنے" سے زیادہ اہم ہوتا ہے! اوہ یونس، ان قیمتی تعلقات کو تباہ نہ کرو جو تم نے دوسروں کے ساتھ خوشگوار لمحات میں بنائے ہیں اور ایک دن تمہیں اپنے ان ساتھیوں کے پاس واپس آنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ میں ہمیشہ "غلطی" سے نفرت کرتا ہوں... لیکن "غلطی کرنے والے" سے نفرت نہیں کرتا۔ اور "معصیت" سے دل سے نفرت کرو... لیکن "گنہگار" کو معاف کر کے اس پر رحم کرو… اے یونس "کہنے والے کی بات " پر تنقید کرلو مگر "کہنے والے" کی عزت اور اس کا ادب کرو... ہمارا مشن "بیماریوں " کو ختم کرنا ہے… نہ کہ "بیماروں" کو ختم کرنا-

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

سلف میں کتابی علم کی حیثیت :

سلف میں کتابی علم کی حیثیت :

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔ فقہی اختلاف کی حقیقت/صفحہ۔ ۱۹/۲۰