😂علم المنطق اور جلیبی🤣 ایک مولوی صاحب مٹھائی کی دکان پہ جاکر ایک کلو گلاب جامن کا آرڈر دیا تو دکاندار نے کہا کہ مولوی صاحب مٹھائی مل جائے گی لیکن مجھے بتائیں کہ یہ منطق کیا ہے ؟ مولوی صاحب کا کہا کہ مٹھائی دیدیں بتاتا ہوں۔ جب مٹھائی آگئی تو مولوی صاحب لیکر جانے لگے دکاندار نے پیسے مانگے تو مولوی صاحب نے یو ٹرن لیکر کہا کہ چلییں اس کے بدلے میں جلیبی دیدیں ۔ اب مولوی صاحب جلیبی لیکر جانے لگے تو دکاندار نے پھر پیسوں کا مطالبہ کیا ۔ تو مولوی صاحب نے پوچھاکہ کس چیز کے پیسے ؟ دکاندار نے کہا کہ جلیبی کے۔ تو مولوی صاحب نے کہا کہ یہ تو میں نے گلاب جامن کے بدلے میں لی ہے ۔ دکاندار نے کہا کہ پھر گلاب جامن کے پیسے دیں تو مولوی صاحب نے کہا کہ وہ تو میں واپس کرچکا ہوں 😂اب دکاندار پریشان ہوئے تو مولوی صاحب نے بتایا کہ یہی منطق ہے 😛 عقل کے لئے منطق اور صحت کے لئے جلیبی انتہائی مفید ہیں 😆 ~ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~ 📚 *🕌﴿☆٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد☆﴾🕌* 🌙 #ULAMA_E_HIND

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!

جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا . . . "اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا . . ؟ بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم! میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا!! یہ سن کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا: ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟؟؟ تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی!! اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے ۔۔ باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے: "بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے، میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا، یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار!! یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے: خدائے پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے!! ( صحیح بخاری :31 ) اور آج ہم ایک دوسرے کی ہزاروں بار دل آزاری کرتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ ۔ ۔ "بھائی! معاف کریں بہن! معذرت قبول کریں"۔ یہ سچ ہے کہ ہم آئے دن لوگوں کے جذبات کو چھلنی کر دیتے ہیں؛ مگر ہم معذرت کے الفاظ تک زبان سے ادا نہیں کرتے اور "معاف کر دیجئے" جیسا ایک عدد لفظ کہتے بھی ہمیں شرم آتی ہے۔ معافی مانگنا عمدہ ثقافت اور بہترین اخلاق ہے، جب کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ خود کی بے عزتی ہے۔ ہم سب مسافر ہیں، اور سامانِ سفر نہایت ہی کم ہے، ہم سب دنیا و آخرت میں اللہ سے معافی اور درگزر کا سوال کرتے ہیں ۔ *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے منقول۔