*_وقف ترمیمی بل کی نا منظوری کے سلسلے میں دعا کے اہتمام کی درخواست_* موصولہ اطلاعات کے مطابق وقف ترمیمی بل کل دوپہر 12:00 بجے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا، وقف ترمیمی بل کے نقصانات و خطرات سے آپ حضرات بخوبی واقف ہیں، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت تمام ملی تنظیموں نے اس وقف ترمیمی بل کے روکنے کی ہمہ جہتیں کوششیں کی ہیں، اب وقتِ دعا ہے اس لیے کہ کوششوں اور کاوشوں میں رنگ بھرنے والی چیز دعا ہی ہے اور یہی مومن کا ہتھیار ہے، اس لئے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ دعا کا خوب اہتمام فرمائیں اور *"حسبنا الله ونعم الوكيل"* اور آیت کریمہ *"لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين"* بکثرت پڑھ کر بارگاہِ الہی میں درخواست و التجا پیش کریں، صرف تدبیروں پر بھروسہ کرنا مومن کا شیوہ نہیں ہے بلکہ تدبیریں اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اس سے لو لگانا یہ مومنوں کا طریقہ اور ان کا شیوہ و شعار ہونا چاہیے - مجھے امید ہے کہ آپ حضرات ضرور اس جانب توجہ دیں گے بإذن اللہ - *والسلام* *محمد عمرین محفوظ رحمانی* *سجادہ نشین خانقاہ رحمانیہ مالیگاؤں، مہاراشٹر*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

وہ میرا نام جانتا ہے:

وہ میرا نام جانتا ہے:

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے جب مدائن کو فتح کیا تو انہوں نے Announcement (اعلان) کروائی کہ جس مجاہد کے پاس جو مال غنیمت ہے وہ سب لا کر ایک جگہ جمع کروائے ، تاکہ ہم اسے تقسیم کریں ۔ لوگ مال غنیمت جمع کروانے لگ گئے ۔ تین دن گزر گئے محسوس یہ ہوا کہ اب اور کسی کے پاس کچھ نہیں۔ تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے ہیں ، ایک نو جوان آیا ، جس کے کپڑے بڑے معمولی سے محسوس ہوتے تھے۔ مالی اعتبار سے اتنا امیر آدمی نظر نہیں آتا تھا۔ معمولی کپڑے، پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ اس نے ایک کپڑے میں کچھ لپیٹا ہوا تھا ، وہ لے کر آیا اور کہنے لگا کہ امیر قافلہ! یہ میں آپ کو دینے کے لیے آیا ہوں۔ جب انہوں نے اسے کھولا تو اس کے اندر دشمن بادشاہ کا تاج تھا ، گویا اس مجاہد نے اس بادشاہ کو قتل کیا اور اس کا تاج اس کے ہاتھ میں آگیا ، مگر لوگوں کو اس کا پتہ ہی نہیں تھا۔ اگر یہ مجاہد چاہتا تو اس کو اپنے پاس رکھ لیتا اور ساری زندگی اس کے ہیرے اور موتی کاٹ کاٹ کر بیچ کر اپنی زندگی ٹھاٹ سے گزارتا، کیونکہ بادشاہوں کے تاجوں میں تو بڑے بڑے ڈائمنڈ ہوتے تھے۔ جب اس سادہ سے سپاہی نے وہ دیا تو سعد بن ابی وقاص رضي اللہ تعالٰی عنہ بڑے حیران ہوئے کہ کسی کو پتہ ہی نہیں اور اتنی قیمتی چیز اس نے لا کر خود ہی دے دی ۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے پوچھا کہ اے مجاہد ! تیرا نام کیا ہے؟ جب اس سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے تو اس نوجوان نے واپسی کے لیے اپنا رخ پھیرا اور دو قدم واپسی کی طرف اٹھا کر کہنے لگا: ” جس اللہ کی رضا کے لیے یہ تاج لا کر آپ کو واپس دیا وہ میرا بھی نام جانتا ہے، میرے باپ کا نام بھی جانتا ہے۔ یہ ہوتا ہے اللہ کے لیے کرنا ۔