*_وقف ترمیمی بل کی نا منظوری کے سلسلے میں دعا کے اہتمام کی درخواست_* موصولہ اطلاعات کے مطابق وقف ترمیمی بل کل دوپہر 12:00 بجے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا، وقف ترمیمی بل کے نقصانات و خطرات سے آپ حضرات بخوبی واقف ہیں، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت تمام ملی تنظیموں نے اس وقف ترمیمی بل کے روکنے کی ہمہ جہتیں کوششیں کی ہیں، اب وقتِ دعا ہے اس لیے کہ کوششوں اور کاوشوں میں رنگ بھرنے والی چیز دعا ہی ہے اور یہی مومن کا ہتھیار ہے، اس لئے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ دعا کا خوب اہتمام فرمائیں اور *"حسبنا الله ونعم الوكيل"* اور آیت کریمہ *"لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين"* بکثرت پڑھ کر بارگاہِ الہی میں درخواست و التجا پیش کریں، صرف تدبیروں پر بھروسہ کرنا مومن کا شیوہ نہیں ہے بلکہ تدبیریں اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اس سے لو لگانا یہ مومنوں کا طریقہ اور ان کا شیوہ و شعار ہونا چاہیے - مجھے امید ہے کہ آپ حضرات ضرور اس جانب توجہ دیں گے بإذن اللہ - *والسلام* *محمد عمرین محفوظ رحمانی* *سجادہ نشین خانقاہ رحمانیہ مالیگاؤں، مہاراشٹر*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

مشہور عربی حکایت: “سچ کے گواہ”

مشہور عربی حکایت: “سچ کے گواہ”

کہتے ہیں ایک بستی ایسی تھی جو جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے میں مشہور تھی۔ اسی بستی میں ایک مرد و عورت نے خفیہ طور پر، مگر مکمل شرعی طریقے سے نکاح کر لیا۔ قاضی، گواہان، اور شرعی تقاضے سب پورے تھے۔ کچھ عرصے بعد دونوں میں ناچاقی ہو گئی۔ شوہر نے بیوی کو گھر سے نکال دیا اور اسے تمام شرعی حقوق سے بھی محروم کر دیا۔ مظلوم خاتون قاضی کے پاس پہنچی اور شکایت کی کہ شوہر نے نہ صرف نکال دیا ہے بلکہ میرا حق بھی چھین لیا ہے۔ قاضی نے پوچھا: "کیا واقعی تمہارا نکاح ہوا تھا؟" خاتون نے جواب دیا: "جی، مکمل شرعی نکاح ہوا تھا۔ قاضی اور دو گواہوں کی موجودگی میں۔" قاضی نے شوہر اور گواہوں کو عدالت میں طلب کیا۔ لیکن تینوں نے عدالت میں صاف انکار کر دیا۔ سب نے کہا: "ہم نے نہ اس عورت کو کبھی دیکھا ہے اور نہ کوئی نکاح ہوا۔" اب قاضی صاحب نے عورت سے اب پوچھا: "کیا تمہارے شوہر کے پاس کتے ہیں؟" خاتون نے کہا: "جی ہاں۔" قاضی نے فرمایا: "کیا تم ان کتوں کی گواہی اور فیصلہ قبول کرو گی؟" خاتون نے کہا: "جی ہاں، میں ان کی گواہی قبول کرتی ہوں۔" قاضی نے حکم دیا: "اس عورت کو اس کے شوہر کے گھر لے جایا جائے۔ اگر کتے اسے دیکھ کر بھونکیں، اجنبی سمجھ کر رد عمل دیں تو وہ جھوٹی ہے۔ لیکن اگر وہ اسے دیکھ کر خوش ہوں، پہچانیں اور استقبال کریں، تو وہ عورت سچی ہے، اور شوہر اور گواہ جھوٹے۔" یہ سن کر شوہر اور گواہوں کے چہروں کا رنگ فق ہو گیا، جسم کانپنے لگے—جھوٹ اب بے نقاب ہونے کو تھا۔ قاضی نے بلند آواز میں کہا: "فَجَلِّدُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ يَكْذِبُونَ!" “ان جھوٹوں کو گرفتار کر کے کوڑے مارو، یہی جھوٹے ہیں۔” پھر قاضی نے اپنے مشاہدے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "بِئْسَ القُرَى الَّتِي كِلَابُهَا أَصْدَقُ مِنْ أَهْلِهَا!" “کتنی بدنصیب ہے وہ بستی جس کے کتے، انسانوں سے زیادہ سچے ہوں۔” _____📝📝📝_____ منقول ۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔