♦️♦️ *جنازہ سے عبرت* ♦️♦️ ایک جنازے سے فارغ ہوتے ہی ایک بابا جی قبر کے قریب آ کر کھڑے ہو گئے اور پوچھنے لگے.. بیٹا بتاؤ اگر یہ شخص ابھی دنیا میں واپس آ جائے تو کیا کرے گا..؟ بابا جی کے اس سوال پر ایک دفعہ تو سب کو جھٹکا لگا کہ کیا بات بابا جی کہنے والے ہیں.... بابا جی مسکرائے اور بولے میں انسان ہی ہوں..... سوال کا جواب کوئی دینا چاہے گا..... ایک دو شخص ہم آواز ہو کر بولے، نیک کام کرے گا، اچھائی کے کام کرے گا... اتنے میں پیچھے سے آوازیں گونجنے لگ گئیں جیسے عموماً ہوتا ہے کہ ایک آدمی بولا تو سب ہی اپنی اپنی رائے دینے لگے... ایک آواز بابا جی کہ کان میں پہنچی، دین کا کام شروع کر دے گا... یکایک آواز آئی قرآن و سنت کو پکڑ لے گا.... ابھی یہ سلسلہ چل رہا تھا کہ بابا جی کہنے لگے: ساری باتوں کا خلاصہ ایک ہی ہے کہ یہ اللہ کی نافرمانی سے دور ہو کر اللہ اور اس کے رسول کا فرمانبردار بن جائے گا!... "لیکن پتر بات یہ ہے کہ یہ کبھی نہیں آئے گا.... ہاں ہم لوگ جائیں گے....." یہ کبھی نہیں کر سکے گا..... لیکن ہم لوگ باہر ہیں.... اس لیے ہم لوگ وہ کریں جو یہ کرنا چاہتا ہے.... یہ فاصلہ تو صرف دو چار فٹ کا ہے کہ وہ نیچے ہے ہم اوپر ہیں لیکن درحقیقت یہ بہت بڑا فاصلہ ہے.... یہ کہہ کر بابا جی نے سلام کیا اور چلتے بنے لیکن پیچھے کھڑے ہر شخص پر ایک ایسی کپکپی طاری ہوئی، ایک ایسی کیفیت ہوئی کہ ہر شخص کی زبان پر استغفارِ جاری تھا اور آنکھ نم تھی۔ کاش ہمیں بھی کسی جنازے سے عبرت حاصل ہو اور ہم فکر آخرت میں گناہوں سے توبہ کر کے نیک اعمال کرنے لگیں!

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ہارون رشیدؒ کے زمانے میں پورے عالم اسلام کے قاضی القضاۃ تھے، ایک بار ان کے پاس خلیفہ ہارون رشیدؒ اور ایک نصرانی کا مقدمہ آیا، امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا، اس طرح کے درخشاں واقعات تاریخ اسلام کے ورک ورک پر بکھرے پڑے ہیں، لوگ اس کو "دور ملوکیت" کہتے ہیں وہ کس قدر مبارک "دور ملوکیت" تھا ایک طاقتور بادشاہ اور خلیفہ اپنی رعایا میں سے ایک غیر مسلم کے ساتھ عدالت کے کٹہرے میں فریق بن کر حاضر ہیں، امام ابو یوسفؒ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو فرمانے لگے : اے اللہ ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانئہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانب داری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون رشیدؒ کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشیدؒ کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشیدؒ کے خلاف کیا"ـ یہ فرماکر امام ابو یوسف رحمت اللہ علیہ رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر بھر آیا ـ ( الدر المختار : ج ۳۱۳،والقضاء فی الاسلام لعارف النکدی ص ۲۰) ـــــــــــــــــــــــــــ📝📝ـــــــــــــــــــــــــــ ( کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں صفحہ نمبر : ۵۷ مصنف : ابن الحسن عباسی انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ )