اے ارضِ فلسطین تُو جادہِ "والطور" ہے تُو منبعِ "والتین" کندہ ترے سینے پہ ہیں قرآں کے مضامین بھولے نہ تجھے موسی و عیسی کے فرامین خادم تری چوکھٹ کے ہیں دنیا کے سلاطین اے ارض فلسطین دامن میں ترے ہیں شبِ اسری کی بہاریں "رَفْرَف" کو ملائک تری بستی میں اتاریں حاضر تری آغوش میں نبیوں کی قطاریں اقصیٰ سے ہے گردوں تلک آوازہِ یٰس اے ارضِ فلسطین کیوں آج فلسطین میں وحشت کا سماں ہے کیوں غزّہ میں ماتم کدہ ہر ایک مکاں ہے کیوں تجھ کو مٹانے پہ تُلا سارا جہاں ہے کیوں تیرے لیے دہر کے حالات ہیں سنگین اے ارض فلسطین خونخوار درندے ترا دل نوچ رہے ہیں ٹکڑے تری گلیوں میں جوانوں کے پڑے ہیں بچوں کے کلیجوں سے مکانات بھرے ہیں بارود ہواؤں میں ، زمیں خون سے رنگین اے ارض فلسطین اب جاگ اٹھے ہیں ترے جانباز جیالے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم کو سنبھالے سر کفر کے طاغوت کا ٹھوکر پہ اچھالے اب مسجدِ اقصی کبھی ہو گی نہیں غمگین اے ارض فلسطین اے کاش کہ لشکر یہاں اطرف سے آئیں تکبیر کے نعرے تری مسجد میں لگائیں سر ، ارضِ مقدّس تری حرمت پہ کٹائیں پھر کفر کے پنجوں سے تُو آزاد ہو آمین اے ارض فلسطین کلام: جنید اشفاق اٹکی