اے ارضِ فلسطین تُو جادہِ "والطور" ہے تُو منبعِ "والتین" کندہ ترے سینے پہ ہیں قرآں کے مضامین بھولے نہ تجھے موسی و عیسی کے فرامین خادم تری چوکھٹ کے ہیں دنیا کے سلاطین اے ارض فلسطین دامن میں ترے ہیں شبِ اسری کی بہاریں "رَفْرَف" کو ملائک تری بستی میں اتاریں حاضر تری آغوش میں نبیوں کی قطاریں اقصیٰ سے ہے گردوں تلک آوازہِ یٰس اے ارضِ فلسطین کیوں آج فلسطین میں وحشت کا سماں ہے کیوں غزّہ میں ماتم کدہ ہر ایک مکاں ہے کیوں تجھ کو مٹانے پہ تُلا سارا جہاں ہے کیوں تیرے لیے دہر کے حالات ہیں سنگین اے ارض فلسطین خونخوار درندے ترا دل نوچ رہے ہیں ٹکڑے تری گلیوں میں جوانوں کے پڑے ہیں بچوں کے کلیجوں سے مکانات بھرے ہیں بارود ہواؤں میں ، زمیں خون سے رنگین اے ارض فلسطین اب جاگ اٹھے ہیں ترے جانباز جیالے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم کو سنبھالے سر کفر کے طاغوت کا ٹھوکر پہ اچھالے اب مسجدِ اقصی کبھی ہو گی نہیں غمگین اے ارض فلسطین اے کاش کہ لشکر یہاں اطرف سے آئیں تکبیر کے نعرے تری مسجد میں لگائیں سر ، ارضِ مقدّس تری حرمت پہ کٹائیں پھر کفر کے پنجوں سے تُو آزاد ہو آمین اے ارض فلسطین کلام: جنید اشفاق اٹکی

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

اپنی زندگی کا جائزہ

اپنی زندگی کا جائزہ

دنیا میں جو بھی آیا، کوچ کرنے کو آیا۔ دفن خود صدہا کئے زیر زمین۔ پھر بھی مرنے کا نہیں حق الیقین۔ تجھ سے بڑھ کر کوئی غافل نہیں۔ کچھ تو عبرت چاہئے اے نفس لعین۔ ۸۔ جب تجھے وہ حادثہ موت کا پیش آئے گا جس کو کوئی نہیں ٹال سکتا، تو مال و دولت اور نوکرو خادم تیرے کچھ بھی کام نہ آئیں گے۔ ۹۔ اس وقت ڈاکٹر ، حکیم، دوست و رشتہ دار اور سب گھر والے تجھے بچانے کی تدبیریں ختم کر کے مایوس ہو جائیں گے اور تیرے پاس سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ ۱۰۔ تجھ پر نزع کا عالم طاری ہوگا، کوئی تیرے منہ میں چمچہ سے پانی پلائے گا، کوئی سورہ یٰس سنائے گا۔ ۱۱۔ تیرا دم نکل جانے کے بعد تیرے جسم سے لباس حاضرہ اتار کر تجھے کفن کی دو چادروں میں لپیٹ دیا جائے گا۔ ۱۲۔ تجھے زمین کی تہہ میں اکیلا چھوڑ دیں گے اور نظروں سے اوجھل کر دیں گے۔ ۱۳۔ کوئی کہے گا ، بڑا اچھا باپ تھا، کوئی کہے گا، بڑا اچھا دوست تھا، کوئی کہے گا، بڑا نیک تھا۔ ١٤۔ یادرکھ! حسینوں، نازنینوں کی محبت سراسر بد نصیبی اور ندامت ہے۔ تیرا یہ ہر روز صبح و شام کا بننا سنورنا ، ناچ گانا اور ہم نشینوں کے ساتھ دن رات کھاتے پیتے ، عیش و عشرت کی رنگ رلیاں منانے کا انجام سوائے آخرت کی ذلت و رسوائی کے اور کچھ نہیں ہے۔ ۱۵۔ اب بھی وقت ہے، میرا کہا مان جا، کہ ہر محبوب کی محبت سے دستبردار ہو کر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ، محبت و الفت کا جوڑ لے اور دل و جان سے ہر کام میں ان کی پوری فرمانبرداری اور اطاعت گزاری کر اور انہی پر تو اپنی نجات کی امید اور بھروسہ رکھ۔ ١٦۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت انسان کے لئے دین و دنیا میں عزت ، قبر میں سامان انسیت اور آخرت کا بہترین ذخیرہ اور توشہ ہے۔ ____________📝📝____________ کتاب: ماہنامہ فلاح دارین کراچی(جون) صفحہ نمبر: ۲۹ - ۳۰ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ