حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ کی رستم سے ایمان افروز گفتگو 🔸

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی امارت و سرکردگی میں ایک لشکر ایرانیوں سے مقابلے کے لیے گیا ، ایرانی لشکر کا سپہ سالار مشہور زمانہ پہلوان و بہادر ’’ رستم ‘‘ تھا ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے رستم کی درخواست پر حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ کو اس سے بات چیت کے لیے بھیجا ، ایرانیوں نے رستم کا دربار خوب سجا رکھا تھا ، ریشم وحریر کے گدے ، بہترین قالین ، سونے و چاندی کی اشیا اور دیگر اسبابِ زینت سے آراستہ پیراستہ کردیا تھا ، حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ گھوڑے پر سوار ، ہتھیارات سے لیس ، پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس ، اس شان کے ساتھ رستم کے دربار میں پہنچے ، کہ ننگی تلوار آپ کے ہاتھ میں تھی ۔ دربار میں رستم کا فرش بچھاہوا تھا ، آپ گھوڑے کو اسی پر چلاتے ہوئے اندر جانے لگے ، رستم پہلوان کے آدمیوں نے ان کو روکا اور ان سے کہا کہ کم سے کم تلوار تو زیرِنیام کرلیں ۔ حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمھاری دعوت پر آیاہوں ، میری مرضی اور خواہش سے نہیں ، اگر تم اس طرح آنے نہ دوگے ؛ تو میں لوٹ جائوں گا ۔ جب رستم نے یہ دیکھا تو اپنے لوگوں سے کہا کہ ان کو اسی حالت میں آنے دو ۔ چناںچہ آپ اسی شان کے ساتھ رستم کے پاس پہنچے اور فرش جگہ جگہ سے تلوار کی نوک کی زد میں آکر پھٹ گیا تھا ۔ رستم نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ نے ایسا جواب دیا ، جو ہمیشہ کے لیے لاجواب رہے گا ۔ آپ نے کہا : ’’ اللّٰہ ابتعثنا لنخرج من شاء من عبادۃ العباد إلی عبادۃ اللّٰہ ، و من ضیق الدنیا إلی سعتھا ، و من جور الأدیان إلی عدل الإسلام ۔ ‘‘ ( اللہ نے ہمیں اس لیے مبعوث کیا ہے کہ ہم اللہ کے بندوں میں سے اللہ جن کو چاہے ؛ ان کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی بندگی کی طرف لائیں اور دنیا کی تنگیوں سے نکال کر اس کی وسعتوں میں لے جائیں اور دنیا کے مختلف مذاہب کے ظلم و جورسے اسلام کے عدل و انصاف کی طرف لائیں ۔ ) ( تاریخ الطبري : ۲ ؍ ۴۰۱ ، البدایۃ والنہایۃ : ۸ ؍ ۳۹ ) اس واقعے سے اسلامی معاشرے کے افراد کی مظاہر کائنات سے ، دنیا کی دل فریبیوں سے اور مادی طاقتوں سے بے رغبتی و بے خوفی کا عظیم الشان مظاہرہ ہورہا ہے ، یہی چیز اسلامی معاشرے کو کفر وشرک سے نکالتی اور شیطانی وطاغوتی قوتوں کے مقابلے میں روحانی و ایمانی طاقت بخشتی ہے ۔ _____📝📝📝_____ منقول ۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک بزرگ کی لوگ ان کے منہ پر تعریف کر رہے تھے

ایک بزرگ کی لوگ ان کے منہ پر تعریف کر رہے تھے

مولانا فخر الحسن صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں مکہ معظمہ میں ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا لوگ ان کے منہ پر ان کی تعریف کر رہے تھے اور وہ خوش ہو رہے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا یہ کیسے بزرگ ہیں جو اپنی تعریف سے مزے لے رہے ہیں ان کو اس خطرہ کی اطلاع ہو گئی فوراً جواب دیا کہ میری تعریف تھوڑی ہی ہے۔ میرے محبوب کی تعریف ہے کیونکہ ہمارا کمال سب ادھر سے ہی ہے مصنوع کی تعریف حقیقت میں صانع کی تعریف ہے کہ اس نے کس خوبی سے اس چیز کو بنایا ہے اس لیے میں محبوب کی تعریف پر خوش ہو رہا ہوں وہ کہنے لگے کہ مجھے پھر خطرہ ہوا کہ جب یہی بات ہے تو میرا یہ خطرہ بھی محبوب ہی کی طرف سے تھا اس پر اتنی ناگواری کیوں ہوئی ان کو اس پر بھی اطلاع ہو گئی فرمایا محبوب کی طرف بری باتوں کی نسبت کرنا بے ادبی ہے اب تو میں بہت گھبرایا کہ یہاں دل کو سنبھال کر بیٹھنا چاہیے یہ تو ہر خطرے پر مطلع ہو جاتے ہیں۔ واقعی اہل اللہ کے پاس بیٹھ کر برے خیالات سے دل کی حفاظت کرنا چاہیے کیونکہ ان کو گاہے خطرات پر بھی اطلاع ہو جاتی ہے جس سے ان کو ایذا ہوتی ہے۔ پیش اہل دل نگهدارید دل تا نباشید از گمان بد خجل اہل دل کے رو برو دل کی نگہداشت کرو تا کہ بد گمانی سے شرمندہ نہ ہو۔ (خطبات حکیم الامت جلد ۲۲/ ص: ۳۷۵، ۳۷۶) __________📝📝__________ (کتاب : جواہر خطبات صفحہ نمبر : ۲۹۳ تالیف : استاذ القراء قاری ضیاء الرحمن صاحب انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ)