کہانی کے دو رخ ۔ 🎭

انیس سو چھپن میں امریکا میں ایک بحری جہاز تیل لے کر جا رہا تھا‘ یہ جہاز اچانک اپنے روٹ سے ہٹا۔ سمندر میں موجود ایک چٹان سے ٹکرایا اور پاش پاش ہو گیا۔ حادثے کے بعد جہاز کے کپتان کو گرفتار کر لیا گیا اور اس سے حادثے کی وجہ پوچھی گئی۔ کپتان نے بتایا وہ جہاز کے ڈیک پر کھڑا تھا۔ آسمان بالکل صاف تھا۔ اچانک آسمان سے آبشار کی طرح ڈیک پر پانی گرا اور پانی کے ساتھ ہی آسمان سے ایک موٹی تازی بھینس نیچے گری۔ بھینس کے گرنے سے جہاز کا توازن بگڑا اور یہ چٹان سے ٹکرا گیا۔ یہ ایک عجیب قسم کی سٹوری یا جواز تھا اور کوئی بھی نارمل شخص اس سٹوری پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں تھا۔آپ بھی اس پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ اگر آسمان بالکل صاف ہو‘ آسمان سے اچانک آبشار کی طرح پانی گرے اور ذرا دیر بعد ایک دھماکے کے ساتھ آسمان سے ایک بھینس نیچے گر جائے تو اس پر کون یقین کرے گا۔ کپتان کی بات پر بھی کسی نے یقین نہیں کیا تھا۔ آئل کمپنی نے اس کو جھوٹا قرار دے دیا۔ پولیس نے اسے مجرم ڈکلیئر کر دیا اور آخر میں نفسیات دانوں نے بھی اسے پاگل اور جھوٹا قراردے دیا۔ کپتان کو پاگل خانے میں داخل کر دیا گیا‘ یہ وہاں پچیس سال تک قید رہا اور اس قید کے دوران یہ حقیقتاً پاگل ہو گیا۔ یہ اس کہانی کا ایک پہلو تھا اور اس پہلو کو دیکھنے‘ سننے اور پڑھنے والے اس کپتان کو پاگل یا جھوٹا کہیں گے ۔ اب آپ اس کہانی کا دوسرا اینگل ملاحظہ کیجئے اور اس اینگل کے آخر میں آپ کو یہ کپتان دنیا کامظلوم ترین شخص دکھائی دے گا۔اس واقعے کے پچیس سال بعد ائر فورس کے ایک ریٹائر افسر نے اپنی یادداشتوں پر مبنی ایک کتاب لکھی‘ اس کتاب میں اس نے انکشاف کیا‘ 1956ءمیں ایک پہاڑی جنگل میں آگ لگ گئی تھی اور اسے آگ بجھانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ اس نے ایک جہاز کے ساتھ پانی کا ایک بہت بڑا ٹینک باندها، وہ اس ٹینک کو جھیل میں ڈبو کر بھرتا جنگل کے اوپر جاتا اور پانی آگ پر گرا دیتا اور ٹینک بھرنے کیلئے دوبارہ جھیل پر چلا جاتا وہ ایک بار پانی کا ٹینک لے کر جا رہا تھا کہ اسے اچانک ٹینک کے اندر اچھل کود محسوس ہوئی اسے محسوس ہوا ٹینک کے اندر کوئی زندہ چیز چلی گئی ہے اور اگر اس نے ٹینک پیچھے نہ گرایا تو اس چیز کی اچھل کود سے اس کا جہاز گر جائے گا اس نے فورا ٹینک کھول دیا، ٹینک سے پانی کی آبشار سی نیچے گری اور اس کے ساتھ ہی موٹی تازی بھینس بھی پیچھے کی طرف گر گئی یہ پانی اور بھینس نیچے بحری جہاز کے ڈیک پر گر گئی۔ آپ اب کہانی کے اس پہلو کو پہلے اینگل سے جوڑ کر دیکھئے آپ کو سارا سینیاریو تبدیل ہوتا ہوا دکھائی دے گا۔ لہذا یاد رکھیے آپ جب تک دوسرے فریق کا موقف نہ سن لیں اس وقت تک آپ کسی شخص کی کہانی، کسی شخص کی دلیل پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ جب تک ملزم اور مدعی کا موقف سامنے نہیں آتا صورتحال واضح نہیں ہوتی۔ حقائق کیا ہوتے ہیں، حقائق کہانی کی طرح ہوتے ہیں اور آپ جب تک کہانی کا دوسرا پہلو یا اس کا دوسرا اینگل نہیں دیکھ لیتے اس وقت تک اسٹوری مکمل نہیں ہوتی، اس وقت تک حقیقت آپ کے سامنے نہیں آتی لہذا زندگی میں جب بھی آپ ایسی صورتحال کا شکار ہوں آپ ہمیشہ دونوں فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کریں۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت طلحہ کے قبول اسلام دلچسپ واقعہ

حضرت طلحہ کے قبول اسلام دلچسپ واقعہ

حضرت طلحہ اپنا قبول اسلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بصری کے بازار اور میلہ میں موجود تھا ، وہاں ایک پادری اپنے گرجا گھر کے بالا خانے میں رہتا تھا ، اس نے ایک دن میرے سامنے لوگوں سے کہا : اس بازار اور میلہ والوں سے پوچھو کہ کیا ان میں کوئی حرم میں رہنے والا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں میں ہوں ! کیا احمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) کا ظہور ہو گیا ؟ میں نے دریافت کیا : احمد کون ؟ پادری نے کہا : عبد اللہ بن عبد المطلب کے بیٹے ، اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں ان کا ظہور ہو گا اور وہ آخری نبی ہیں ، حرم (مکہ) میں ان کا ظہور ہو گا اور وہ ہجرت کر کے ایسی جگہ جائیں گے جہاں کھجوروں کے باغات ہوں گے ، پتھریلی اور شوریلی زمین ہوگی ، کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تو ان کا اتباع کر لیں اور تم ان سے پیچھے رہ جاؤ، پادری نے مجھے تفصیل سے مطلع کیا ، اس کی بات میرے دل کو لگی اور میں وہاں سے تیزی سے چلا اور مکہ پہنچ گیا ، وہاں میں نے پوچھا : کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے ؟ لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہاں ! محمد بن عبد اللہ جو امین کے لقب سے مشہور ہیں انہوں نے نبوت کا دعوی کیا ہے اور ابن ابی قحافہ (حضرت ابو بکڑ نے ان کا اتباع کیا ہے ۔ یہ سن کر میں حضرت ابو بکر کے پاس گیا اور میں نے کہا : کیا آپ نے اس آدمی کا اتباع کر لیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : ہال ......... تم بھی ان کی خدمت میں جاؤ اور ان کا اتباع کرلو، کیونکہ وہ حق کی دعوت دیتے ہیں اس کے بعد حضرت طلحہ نے حضرت ابو بکر کو اس پادری کی بات بتائی ، حضرت ابو بکر حضرت طلحہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے ، وہاں حضرت طلحہ مسلمان ہو گئے ۔ پھر انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس پادری کی بات بتائی جس سے حضور کو بہت خوشی ہوئی ، جب حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ دونوں مسلمان ہو گئے تو ان دونوں حضرات کو نوفل بن خویلد بن العدویہ نے پکڑ کر ایک رسی میں باندھ دیا اور بنو تمیم نے ان دونوں کو نہ بچایا ، نوفل بن خویلد کو مشیر قریش کہا جاتا تھا ، ایک رسی میں باندھے جانے کی وجہ سے حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ کو قرینین (دو ساتھی) کہا جاتا ہے ، امام بیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی کہ اے اللہ! ہمیں ابن العدویہ کے شر سے بچا۔۔ عشرہ مبشرہ کے دلچسپ واقعات ۲۱۸