رحمت کی چھتری لے لیجئے

ایک دفعہ کرکٹ میچ کے دوران جب اچانک بارش شروع ہوئی تو سٹیڈیم میں موجود ہر شخص نے اپنی چھتری کھول کر سر پر رکھ لی تھی۔ جب اس وقت کیمرہ تماشائیوں کے سٹینڈ پر گیا تو رنگ برنگی چھتریوں کا ایک حسین منظر تخلیق پا چکا تھا، شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس کے چھتری یا بارش کی برساتی نہ پہنی ہو۔ یہ دیکھ کر سوال اٹھتا ہے کہ سٹیڈیم میں موجود ہزاروں لوگوں کے پاس بیک وقت چھتری یا برساتی کیوں تھی؟ جواب یہ ہے کہ ان لوگوں نے میچ سے قبل فورکاسٹ یعنی موسم کی جانکاری کمپیوٹر، ٹی وی یا موبائل پر حاصل کر لی تھی، انہیں یقین تھا کہ میچ کے دوران بارش ہوگی، چنانچہ وہ اس سے بچنے کا بندوبست پہلے سے ہی کرچکے تھے جس کی وجہ سے بارش کی وجہ سے وہ نہ تو زیادہ بھیگے اور نہ ہی کسی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے ایک اور بات ذہن میں آتی ہے کہ ہمارے پاس انتہائی معتبر ذرائع یعنی آخری نبی ﷺ کے ذریعے فورکاسٹ یعنی قرآن پہنچ چکا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ مرنے کے بعد کس طرح کا سوال نامہ ہوگا، کن چیزوں پر اللہ کی پکڑ ہوگی اور کن اعمال کا ثواب ملے گا۔ پھر اس سے ایک اور سوال اٹھتا ہے کہ جب ہمارے پاس اتنی پکی اور سچی خبر موجود ہے تو پھر ہم اس کی تیاری کیوں نہیں کرتے؟ معمولی سی بارش کی پیشنگوئی پر تو ہم چھتری اور برساتی ساتھ رکھ لیتے ہیں، جنت کی بشارت اور جہنم کی خبر سن کر ہم چھاتے اور چھتری کا بندوبست کیوں نہیں کرتے؟ اس کی وجہ یا تو یہ ہوسکتی ہے کہ ہم اللہ کے قرآن اور اس کے اس سچے نبی ﷺ کی باتوں پر اتنا بھی یقین نہیں رکھتے کہ جتنا ہم موسم کا حال سنانے والی نیوزکاسٹر پر کرتے ہیں، دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم نے مرنا نہیں۔ دونوں صورتوں میں ہم اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اور گمراہی کے گڑھے میں جارہے ہیں۔ اللہ کے نبی ﷺ نے جو بشارت اور جہنم کے عذاب کی خبر سنائی، کم سے کم اتنی اہمیت تو دیں کہ ہم ایک عدد چھتری کا ہی بندوبست کرلیں جو ہمیں قیامت کے روز عذاب کی بارش سے بچا سکے... منقول- 💞 پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لیے شیئر ضرور کریں 💞

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

امریکی تاریخ کی عجیب خودکشی

امریکی تاریخ  کی عجیب خودکشی

رونالڈ أوبوس نام کے شخص نے خودکشی کرنی چاہی تو سب سے آسان طریقہ استعمال کیا اور وہ یہ کہ اس عمارت سے چھلانگ لگا دے جسمیں وہ رہتا تھا۔ اس نے عمارت کی دسویں منزل سے چھلانگ لگا دی اور اپنوں کے لیے خط چھوڑا جسمیں اس نے خودکشی کی وجہ یہ بتائی کہ وہ زندگی سے مایوس ہو گیا تھا۔ لیکن 23 مارچ 1994 کو جب پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی تو پتہ چلا کہ رونالڈ کی موت کی وجہ چھت سے گرنے سے نہیں بلکہ سر پر گولی لگنے سے ہوئی ہے۔ جب تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ رونالڈ کو گولی اسی عمارت سے لگی ہے جسمیں وہ رہتا تھا اور وہ گولی نویں منزل سے چلائی گئی تھی اور اس نویں منزل میں دو بوڑھے میاں بیوی کئی سالوں سے رہ رہے تھے۔ اور ہمسایوں سے معلوم ہوا کہ دونوں میاں بیوی آپس میں ہر وقت لڑتے جھگڑتے تھے اور عجیب بات یہ تھی کہ جب رونالڈ نے چھت پر سے اپنے آپ کو پھینکا تو عین اسی وقت بوڑھا شوہر پستول تھامے اپنی بیوی کو جان سے مارنے کی دھمکی دے رہاتھا۔ شدید غصے و ہیجان کی حالت میں شوہر نے غیر ارادی طور پر اپنی بیوی پر گولی چلائی لیکن چونکہ بیوی نشانے سے دور تھی اسلیئے گولی اس وقت کھڑکی سے نکلی اور عین اسوقت جب رونالڈ نے خودکشی کے لیے چھلانگ لگائی جس سے وہ گولی اسکے سر میں لگی ،جس کی وجہ سے اسکی موت واقع ہوئی۔ (کہانی میں ٹوِسٹ ابھی باقی ہے) عدالت میں بوڑھے شوہر پر غیر ارادی طور پر قتل کا مقدمہ چلا لیکن وہ اس بات پر اصرار کرتا رہا کہ وہ میاں بیوی ہر وقت لڑتے رہتے ہیں اور وہ ہر وقت اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتا ہے لیکن پستول ہر وقت فارغ ہی رہتا ہے اسمیں گولیاں نہیں ہوتیں۔ مزید تحقیقات کرنے پر عجیب بات یہ معلوم ہوئی کہ بوڑھے جوڑے کے رشتہ داروں میں سے کسی نے ایک ہفتہ قبل ان میاں بیوی کے بیٹے کو پستول میں گولیاں ڈالتے دیکھا تھا ۔ وجہ اسکی یہ تھی کہ ماں نے بیٹے کو مالی امداد دینے سے منع کر دیا تھا۔ تو بیٹے نے بوڑھے ماں باپ سے جان چھڑانے کی سوجھی۔ وہ جانتا تھا کہ اس کے والدین ہر وقت لڑتے رہتے ہیں اور لڑتے ہوئے وہ خالی پستول ماں پر تھان لیتا ہے اسلیئے اس نے پستول میں گولی لوڈ کی تاکہ وہ ایک تیر سے دو شکار کرے۔ لیکن گولی اسکی ماں کو نہ لگی اور وہ رونالڈ کے سر میں اسوقت لگی جب وہ خودکشی کر رہا تھا۔ اور اسطرح قتل کی تہمت کا مقدمہ باپ سے ہٹ کر بیٹے پر جا لگا۔ (حیران ہو گئے۔۔ عقل گھوم گئی۔۔ اچھا اب میرے ساتھ کہانی پر نظر رکھو) ساری واقعے میں سب سے عجیب بات یہ کہ رونالڈ بذات خود ان دونوں بوڑھے میاں بیوی کا بیٹا تھا اور اس نے ہی پستول میں گولی ڈالی تھی تاکہ وہ اپنے ماں باپ سے خلاصی پا سکے۔ لیکن مالی حالات خراب ہونے اور باپ کا اسکی ماں کو مارنے میں تاخیر کرنے کی وجہ سے اس نے خودکشی کا فیصلہ کیا اور اوپری منزل سے چھلانگ لگاتے ہوئے وہی گولی اسکو لگی جو اس نے خود پستول میں ڈالی تھی اس طرح وہ بذات خود قاتل بھی ہوا اور مقتول بھی۔ نوٹ: یہ کہانی افسانوی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں، اس سے صرف یہ سمجھانا مقصود ہے کہ جو جیسا کرتا ہے ویسا ہی پاتا ہے۔