
اسرائیل کا ایران پر بڑا حملہ: تہران میں دھماکے، جوہری تنصیبات اور فوجی اہداف تباہ، اعلیٰ کمانڈرز اور سائنسدان ہلاک
تہران پر اسرائیلی حملہ 13 جون 2025 کی صبح اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا، جس میں تہران سمیت متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اس آپریشن کو "رائزنگ لائین" کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کے جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائل نظام کو تباہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا، جو اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران 9 سے 15 جوہری بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اگر اسے نہ روکا گیا تو وہ چند ماہ یا ایک سال میں بم بنا سکتا ہے۔ اہم اہداف اور ہلاکتیں اسرائیلی فوج نے نتنز، خنداب، اور خرم آباد میں جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ ایران کے انقلابی گارڈز کے کمانڈر جنرل حسین سلامی، فوجی سربراہ محمد باقری، اور کئی سینئر جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ ایرانی میڈیا نے سلامی کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ حملوں میں تہران کے مشرقی، مغربی، اور وسطی علاقوں میں زور دار دھماکے ہوئے، اور نتنز میں کلیدی یورینیم افزودگی کی تنصیبات تباہ ہوئیں۔ اسرائیل میں ایمرجنسی اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران سے جوابی میزائل اور ڈرون حملوں کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ اسرائیل نے اپنا فضائی علاقہ بند کر دیا، اور نیتن یاہو نے سیکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈیفرن نے کہا کہ یہ "پہلے سے طے شدہ اور درست حملہ" تھا، جو ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو روکنے کے لیے کیا گیا۔ امریکی ردعمل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا کہ امریکہ اس حملے میں شامل نہیں تھا، لیکن اسرائیل نے اسے اپنی خودمختاری کے لیے ضروری قرار دیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کر رہے ہیں، نے اس حملے کی حمایت کی۔ ایران نے مذاکرات میں یورینیم افزودگی بند کرنے سے انکار کیا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ علاقائی اثرات عراق نے اپنا فضائی علاقہ بند کر دیا، اور تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ پر پروازیں معطل کر دی گئیں۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور علاقے میں امریکی اڈوں پر "تباہ کن" جوابی حملہ کرے گا۔ ماہرین کے مطابق، یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے علاقائی تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔ نتیجہ اسرائیل کا یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی کوشش ہے، لیکن اس سے خطے میں جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ عالمی برادری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، جبکہ اسرائیل اور ایران دونوں ممکنہ جوابی کارروائیوں کے لیے تیار ہیں۔